احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: 17- بَابُ إِذَا قَالَ رَبُّ الأَرْضِ أُقِرُّكَ مَا أَقَرَّكَ اللَّهُ وَلَمْ يَذْكُرْ أَجَلاً مَعْلُومًا فَهُمَا عَلَى تَرَاضِيهِمَا:
باب: اگر زمین کا مالک کاشتکار سے یوں کہے میں تجھ کو اس وقت تک رکھوں گا جب تک اللہ تجھ کو رکھے اور کوئی مدت مقرر نہ کرے تو معاملہ ان کی خوشی پر رہے گا (جب چاہیں فسخ کر دیں)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2338
حدثنا احمد بن المقدام، حدثنا فضيل بن سليمان، حدثنا موسى، اخبرنا نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم. وقال عبد الرزاق: اخبرنا ابن جريج، قال: حدثني موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر،"ان عمر بن الخطاب رضي الله عنهما اجلى اليهود، والنصارى من ارض الحجاز، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما ظهر على خيبر اراد إخراج اليهود منها، وكانت الارض حين ظهر عليها لله ولرسوله صلى الله عليه وسلم وللمسلمين، واراد إخراج اليهود منها، فسالت اليهود رسول الله صلى الله عليه وسلم ليقرهم بها، ان يكفوا عملها ولهم نصف الثمر ؟ فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: نقركم بها على ذلك ما شئنا، فقروا بها حتى اجلاهم عمر إلى تيماء، واريحاء".
ہم سے احمد بن مقدام نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا کہ انہیں نافع نے خبر دی، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (جب خیبر پر) فتح حاصل کی تھی (دوسری سند) اور عبدالرزاق نے کہا کہ ہم کو ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے یہودیوں اور عیسائیوں کو سر زمین حجاز سے نکال دیا تھا اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر پر فتح پائی تو آپ نے بھی یہودیوں کو وہاں سے نکالنا چاہا تھا۔ جب آپ کو وہاں فتح حاصل ہوئی تو اس کی زمین اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کی ہو گئی تھی۔ آپ کا ارادہ یہودیوں کو وہاں سے باہر کرنے کا تھا، لیکن یہودیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ ہمیں یہیں رہنے دیں۔ ہم (خیبر کی اراضی کا) سارا کام خود کریں گے اور اس کی پیداوار کا نصف حصہ لے لیں گے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا جب تک ہم چاہیں تمہیں اس شرط پر یہاں رہنے دیں گے۔ چنانچہ وہ لوگ وہیں رہے اور پھر عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں تیماء اور اریحاء کی طرف جلا وطن کر دیا۔

Share this: