احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: 5- بَابُ رَفْعِ الصَّوْتِ بِالنِّدَاءِ:
باب: اس بیان میں کہ اذان بلند آواز سے ہونی چاہیے۔
وقال عمر بن عبد العزيز: اذن اذانا سمحا وإلا فاعتزلنا.
‏‏‏‏ عمر بن عبدالعزیز خلیفہ نے (اپنے مؤذن سے) کہا کہ سیدھی سادھی اذان دیا کر، ورنہ ہم سے علیحدہ ہو جا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 609
حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن عبد الرحمن بن ابي صعصعة الانصاري، ثم المازني عن ابيه، انه اخبره، ان ابا سعيد الخدري، قال له:"إني اراك تحب الغنم والبادية، فإذا كنت في غنمك او باديتك فاذنت بالصلاة فارفع صوتك بالنداء، فإنه لا يسمع مدى صوت المؤذن جن ولا إنس ولا شيء إلا شهد له يوم القيامة"، قال ابو سعيد: سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ انصاری سے خبر دی، پھر عبدالرحمٰن مازنی اپنے والد عبداللہ سے بیان کرتے ہیں کہ ان کے والد نے انہیں خبر دی کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ صحابی نے ان سے بیان کیا کہ میں دیکھتا ہوں کہ تمہیں بکریوں اور جنگل میں رہنا پسند ہے۔ اس لیے جب تم جنگل میں اپنی بکریوں کو لیے ہوئے موجود ہو اور نماز کے لیے اذان دو تو تم بلند آواز سے اذان دیا کرو۔ کیونکہ جن و انس بلکہ تمام ہی چیزیں جو مؤذن کی آواز سنتی ہیں قیامت کے دن اس پر گواہی دیں گی۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔

Share this: