احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: 4- بَابُ فَضْلِ التَّأْذِينِ:
باب: اذان دینے کی فضیلت کے بیان میں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 608
حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"إذا نودي للصلاة ادبر الشيطان وله ضراط حتى لا يسمع التاذين، فإذا قضى النداء اقبل حتى إذا ثوب بالصلاة ادبر، حتى إذا قضى التثويب اقبل حتى يخطر بين المرء ونفسه، يقول اذكر كذا اذكر كذا لما لم يكن يذكر حتى يظل الرجل لا يدري كم صلى".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہمیں امام مالک نے ابولزناد سے خبر دی، انہوں نے اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان پادتا ہوا بڑی تیزی کے ساتھ پیٹھ موڑ کر بھاگتا ہے۔ تاکہ اذان کی آواز نہ سن سکے اور جب اذان ختم ہو جاتی ہے تو پھر واپس آ جاتا ہے۔ لیکن جوں ہی تکبیر شروع ہوئی وہ پھر پیٹھ موڑ کر بھاگتا ہے۔ جب تکبیر بھی ختم ہو جاتی ہے تو شیطان دوبارہ آ جاتا ہے اور نمازی کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے۔ کہتا ہے کہ فلاں بات یاد کر فلاں بات یاد کر۔ ان باتوں کی شیطان یاد دہانی کراتا ہے جن کا اسے خیال بھی نہ تھا اور اس طرح اس شخص کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔

Share this: