احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: 22- بَابُ الْحُجَّةِ عَلَى مَنْ قَالَ إِنَّ أَحْكَامَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ ظَاهِرَةً:
باب: اس شخص کا رد جو یہ سمجھتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام احکام ہر ایک صحابی کو معلوم رہتے تھے۔
وما كان يغيب بعضهم من مشاهد النبي صلى الله عليه وسلم وامور الإسلام.
‏‏‏‏ اس باب میں یہ بھی بیان ہے کہ بہت سے صحابہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے غائب رہتے تھے اور ان کو اسلام کی کئی باتوں کی خبر نہ ہوتی تھی۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 7353
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن ابن جريج، حدثني عطاء، عن عبيد بن عمير، قال:"استاذن ابو موسى على عمر فكانه وجده مشغولا، فرجع، فقال عمر: الم اسمع صوت عبد الله بن قيس ائذنوا له فدعي له، فقال: ما حملك على ما صنعت، فقال: إنا كنا نؤمر بهذا، قال: فاتني على هذا ببينة او لافعلن بك، فانطلق إلى مجلس من الانصار، فقالوا: لا يشهد إلا اصاغرنا فقام ابو سعيد الخدري، فقال: قد كنا نؤمر بهذا، فقال عمر: خفي علي هذا من امر النبي صلى الله عليه وسلم الهاني الصفق بالاسواق".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے عطاء بن ابی رباح نے، ان سے عبید بن عمیر نے بیان کیا کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے (ملنے کی) اجازت چاہی اور یہ دیکھ کر کہ عمر رضی اللہ عنہ مشغول ہیں آپ جلدی سے واپس چلے گئے۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا میں نے ابھی عبداللہ بن قیس (ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ) کی آواز نہیں سنی تھی؟ انہیں بلا لو۔ چنانچہ انہیں بلایا گیا تو عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ ایسا کیوں کیا؟ (جلدی واپس ہو گئے) انہوں نے کہا کہ ہمیں حدیث میں اس کا حکم دیا گیا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس حدیث پر کوئی گواہ لاؤ، ورنہ میں تمہارے ساتھ یہ (سختی) کروں گا۔ چنانچہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ انصار کی ایک مجلس میں گئے انہوں نے کہا کہ اس کی گواہی ہم میں سب سے چھوٹا دے سکتا ہے۔ چنانچہ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ ہمیں دربار نبوی سے اس کا حکم دیا جاتا تھا۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم مجھے معلوم نہیں تھا، مجھے بازار کے کاموں خرید و فروخت نے اس حدیث سے غافل رکھا۔

Share this: