احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

33: 33- بَابُ كَلاَمِ الرَّبِّ مَعَ جِبْرِيلَ وَنِدَاءِ اللَّهِ الْمَلاَئِكَةَ:
باب: جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ اللہ کا کلام کرنا۔
وقال معمر وإنك لتلقى القرآن اي يلقى عليك وتلقاه انت اي تاخذه عنهم ومثله فتلقى آدم من ربه كلمات.
‏‏‏‏ اور اللہ کا فرشتوں کو پکارنا۔ اور معمر بن مثنیٰ نے کہا آیت «وإنك لتلقى القرآن‏» (سورۃ النمل) کا مفہوم ہے جو فرمایا کہ اے پیغمبر! تجھ کو قرآن اللہ کی طرف سے ملتا ہے جو حکمت والا خبردار ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن تجھ پر ڈالا جاتا ہے اور تو اس کو لیتا ہے جیسے (سورۃ البقرہ میں) فرمایا «فتلقى آدم من ربه كلمات‏» کہ آدم نے اپنے پروردگار سے چند کلمہ حاصل کئے رب کا استقبال کر کے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 7485
حدثني إسحاق، حدثنا عبد الصمد، حدثنا عبد الرحمن هو ابن عبد الله بن دينار، عن ابيه، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إن الله تبارك وتعالى إذا احب عبدا نادى جبريل إن الله قد احب فلانا، فاحبه فيحبه جبريل، ثم ينادي جبريل في السماء إن الله قد احب فلانا، فاحبوه، فيحبه اهل السماء، ويوضع له القبول في اهل الارض".
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کے ‘، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ سے محبت کرتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام کو آواز دیتا ہے کہ اللہ فلاں سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو۔ چنانچہ جبرائیل علیہ السلام بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔ پھر وہ آسمان میں آواز دیتے ہیں کہ اللہ فلاں سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو چنانچہ اہل آسمان بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور اس طرح روئے زمین میں بھی اسے مقبولیت حاصل ہو جاتی ہے۔

Share this: