احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

11: 11- بَابُ الشُّرُوطِ فِي الطَّلاَقِ:
باب: طلاق کی شرطیں (جو منع ہیں)۔
وقال ابن المسيب، والحسن، وعطاء: إن بدا بالطلاق او اخر فهو احق بشرطه.
ابن مسیب، حسن اور عطاء نے کہا خواہ شرط کو بعد میں بیان کرے یا پہلے، ہر حال میں شرط کے موافق عمل ہو گا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2727
حدثنا محمد بن عرعرة، حدثنا شعبة، عن عدي بن ثابت، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:"نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن التلقي، وان يبتاع المهاجر للاعرابي، وان تشترط المراة طلاق اختها، وان يستام الرجل على سوم اخيه، ونهى عن النجش، وعن التصرية". تابعه معاذ، وعبد الصمد، عن شعبة، وقال غندر، وعبد الرحمن نهي. وقال آدم: نهينا. وقال النضر، وحجاج بن منهال: نهى.
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے عدی بن ثابت نے، ان سے ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (تجارتی قافلوں کی) پیشوائی سے منع فرمایا تھا اور اس سے بھی کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان تجارت بیچے اور اس سے بھی کہ کوئی عورت اپنی (دینی یا نسبی) بہن کے طلاق کی شرط لگائے اور اس سے کہ کوئی اپنے کسی بھائی کے بھاؤ پر بھاؤ لگائے، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجش اور تصریہ سے بھی منع فرمایا۔ محمد بن عرعرہ کے ساتھ اس حدیث کو معاذ بن معاذ اور عبدالصمد بن عبدالوارث نے بھی شعبہ سے روایت کیا ہے اور غندر اور عبدالرحمٰن بن مہدی نے یوں کہا کہ ممانعت کی گئی تھی (مجہول کے صیغے کے ساتھ) آدم بن ابی ایاس نے یوں کہا کہ ہمیں منع کیا گیا تھا نضر اور حجاج بن منہال نے یوں کہا کہ منع کیا تھا (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے)۔

Share this: