احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: 2- بَابُ: {فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ بِهِ رِيحٌ فِيهَا عَذَابٌ أَلِيمٌ}:
باب: آیت کی تفسیر ”پھر جب ان لوگوں نے بادل کو اپنی وادیوں کے اوپر آتے دیکھا تو بولے کہ واہ یہ تو بادل ہے جو ہم پر برسے گا، نہیں بلکہ یہ تو وہ ہے جس کی تم جلدی مچایا کرتے تھے، یعنی ایک آندھی جس میں درد ناک عذاب ہے“۔
قال ابن عباس: عارض: السحاب.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «عارض» بمعنی بادل ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4828
حدثنا احمد بن عيسى، حدثنا ابن وهب، اخبرنا عمرو، ان ابا النضر حدثه، عن سليمان بن يسار، عن عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ضاحكا حتى ارى منه لهواته إنما كان يتبسم.
ہم سے احمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، انہیں عمرو نے خبر دی، ان سے ابوالنضر نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن یسار نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی اس طرح ہنستے نہیں دیکھا کہ آپ کے حلق کا کوا نظر آ جائے بلکہ آپ تبسم فرمایا کرتے تھے، بیان کیا کہ جب بھی آپ بادل یا ہوا دیکھتے تو (گھبراہٹ اور اللہ کا خوف) آپ کے چہرہ مبارک سے پہچان لیا جاتا۔

Share this: