احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: 16- بَابُ الْيَمِينِ الْغَمُوسِ:
باب: قسموں کا بیان۔
ولا تتخذوا ايمانكم دخلا بينكم فتزل قدم بعد ثبوتها وتذوقوا السوء بما صددتم عن سبيل الله ولكم عذاب عظيم سورة النحل آية 94 دخلا مكرا وخيانة.
‏‏‏‏ اور اللہ نے (سورۃ النحل میں) فرمایا «ولا تتخذوا أيمانكم دخلا بينكم فتزل قدم بعد ثبوتها وتذوقوا السوء بما صددتم عن سبيل الله ولكم عذاب عظيم‏» کہ اپنی قسموں کو آپس میں فساد کی بنیاد نہ بناؤ اس لیے کہ اسلام پر لوگوں کا قدم جمے اور پھر اکھڑ جائے اور اللہ کی راہ سے روکنے کے بدلے تم کو دوزخ کا عذاب چکھنا پڑے، تم کو سخت سزا دی جائے۔ اس آیت میں جو «دخلا» کا لفظ ہے اس کے معنی دغا اور فریب کے ہیں۔ «غمس» کے معنی ڈبو دینا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6675
حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا النضر، اخبرنا شعبة، حدثنا فراس، قال: سمعت الشعبي، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"الكبائر: الإشراك بالله، وعقوق الوالدين، وقتل النفس، واليمين الغموس".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو نضر نے خبر دی، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، کہا ہم سے فراس نے بیان کیا، کہا کہ میں نے شعبی سے سنا، انہوں نے عبداللہ بن عمرو سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی کی ناحق جان لینا اور «يمين الغموس‏"‏‏.‏» قصداً جھوٹی قسم کھانے کو کہتے ہیں۔

Share this: