احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: 21 م- بَابُ: {لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ}:
باب: (اللہ تعالیٰ کا فرمان) ”آپ کو اس امر میں کوئی اختیار نہیں، اللہ خواہ ان کی توبہ قبول کرے یا انہیں عذاب کرے پس بیشک وہ ظالم ہیں“۔
قال حميد وثابت عن انس شج النبي صلى الله عليه وسلم يوم احد فقال: «كيف يفلح قوم شجوا نبيهم». فنزلت: {ليس لك من الامر شيء}.
‏‏‏‏ حمید اور ثابت بنانی نے انس رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک میں زخم آ گئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ قوم کیسے فلاح پائے گی جس نے اپنے نبی کو زخمی کر دیا۔ اس پر (آیت) «ليس لك من الأمر شىء» نازل ہوئی۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4069
حدثنا يحيى بن عبد الله السلمي اخبرنا عبد الله اخبرنا معمر عن الزهري حدثني سالم عن ابيه انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رفع راسه من الركوع من الركعة الآخرة من الفجر يقول: «اللهم العن فلانا وفلانا وفلانا». بعد ما يقول: «سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد». فانزل الله: {ليس لك من الامر شيء} إلى قوله: {فإنهم ظالمون}.
ہم سے یحییٰ بن عبداللہ سلمی نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے اپنے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی آخری رکعت کے رکوع سے سر مبارک اٹھاتے تو یہ دعا کرتے اے اللہ! فلاں، فلاں اور فلاں (صفوان بن امیہ، سہیل بن عمرو اور حارث بن ہشام) کو اپنی رحمت سے دور کر دے۔ یہ دعا آپ «سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد» کے بعد کرتے تھے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت «ليس لك من الأمر شىء‏» سے «فإنهم ظالمون‏» (آل عمران: 128) تک نازل کی۔

Share this: