احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: 15- بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَرَكَ كَلاًّ أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ» :
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا ”جو شخص مر جائے اور قرض وغیرہ کا بوجھ (مرتے وقت) چھوڑے یا لاوارث بچے چھوڑ جائے تو ان کا بندوبست مجھ پر ہے“۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5371
حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه،"ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يؤتى بالرجل المتوفى عليه الدين، فيسال: هل ترك لدينه فضلا ؟ فإن حدث انه ترك وفاء صلى، وإلا قال للمسلمين: صلوا على صاحبكم، فلما فتح الله عليه الفتوح، قال: انا اولى بالمؤمنين من انفسهم، فمن توفي من المؤمنين فترك دينا فعلي قضاؤه، ومن ترك مالا فلورثته".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کسی ایسے شخص کا جنازہ لایا جاتا جس پر قرض ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دریافت فرماتے کہ مرنے والے نے قرض کی ادائیگی کے لیے ترکہ چھوڑا ہے یا نہیں۔ اگر کہا جاتا کہ اتنا چھوڑا ہے جس سے ان کا قرض ادا ہو سکتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی نماز پڑھتے، ورنہ مسلمانوں سے کہتے کہ اپنے ساتھی پر تم ہی نماز پڑھ لو۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر فتوحات کے دروازے کھول دیئے تو فرمایا کہ میں مسلمانوں سے ان کی خود اپنی ذات سے بھی زیادہ قریب ہوں اس لیے ان مسلمانوں میں جو کوئی وفات پائے اور قرض چھوڑے تو اس کی ادائیگی کی ذمہ داری میری ہے اور جو کوئی مال چھوڑے وہ اس کے ورثاء کا ہے۔

Share this: