احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: باب مَا جَاءَ أَنَّ دَعْوَةَ الْمُسْلِمِ مُسْتَجَابَةٌ
باب: مسلمان کی دعا کے مقبول ہونے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3381
حدثنا قتيبة، حدثنا ابن لهيعة، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من احد يدعو بدعاء إلا آتاه الله ما سال، او كف عنه من السوء مثله ما لم يدع بإثم او قطيعة رحم ". وفي الباب، عن ابي سعيد، وعبادة بن الصامت.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو کوئی بندہ اللہ سے دعا کر کے مانگتا ہے اللہ اسے یا تو اس کی مانگی ہوئی چیز دے دیتا ہے، یا اس دعا کے نتیجہ میں اس دعا کے مثل اس پر آئی ہوئی مصیبت دور کر دیتا ہے، جب تک اس نے کسی گناہ یا قطع رحمی (رشتہ ناتا توڑنے) کی دعا نہ کی ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں ابو سعید خدری اور عبادہ بن صامت سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2781) (حسن) (سند میں ابن لھیعہ ضعیف، اور ابوالزبیر مدلس ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے)

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ دعا میں فائدہ ہے، اللہ کی مشیت کے مطابق اگر وہ قبول ہو جاتی ہے تو جو چیز اس سے مانگی گئی ہے وہ مانگنے والے کو دی جاتی ہے اور اگر جب مشیت قبول نہ ہوئی تو اس کی مثل مستقبل میں پہنچنے والی کوئی مصیبت اس سے دور کی جاتی ہے، یا پھر آخرت میں دعا کی مثل رب العالمین مانگنے والے کو اجر عطا فرمائے گا، لیکن اگر دعا کسی گناہ کے لیے ہو یا صلہ رحمی کے خلاف ہو تو نہ تو قبول ہوتی ہے، اور نہ ہی اس کا ثواب ملتا ہے، اسی طرح دعا کی قبولیت کے لیے یہ بھی شرط ہے کہ دعا آدمی کے حسب حال ہو، اس کی فطری حیثیت سے ماوراء نہ ہو جیسے کوئی غریب ہندی یہ دعا کرے کہ اے اللہ مجھے امریکہ کا صدر بنا دے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (2236)

Share this: