احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: باب مَا جَاءَ فِي طَلاَقِ السُّنَّةِ
باب: مسنون طلاق کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1175
حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن محمد بن سيرين، عن يونس بن جبير، قال: سالت ابن عمر، عن رجل طلق امراته وهي حائض، فقال: هل تعرف عبد الله بن عمر، فإنه طلق امراته وهي حائض، فسال عمر، النبي صلى الله عليه وسلم: " فامره ان يراجعها "، قال: قلت فيعتد بتلك التطليقة، قال: فمه ارايت إن عجز واستحمق.
طلق بن علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی الله عنہما سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی ہو تو انہوں نے کہا: کیا تم عبداللہ بن عمر کو پہچانتے ہو؟ انہوں نے بھی اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تھی، عمر رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ اسے رجوع کر لیں، یونس بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: کیا یہ طلاق شمار کی جائے گی؟ کہا: تو اور کیا ہو گی؟ (یعنی کیوں نہیں شمار کی جائے گی)، بھلا بتاؤ اگر وہ عاجز ہو جاتا یا دیوانہ ہو جاتا تو واقع ہوتی یا نہیں؟ ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الطلاق 2 (5252)، و 45 (5333)، صحیح مسلم/الطلاق 1 (1471)، سنن ابی داود/ الطلاق 4 (2183، 2184)، سنن النسائی/الطلاق 1 (3418)، و 76 (3585)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 2 (2109)، (تحفة الأشراف: 8573)، مسند احمد (2/43، 51، 79) (صحیح) و أخرجہ کل من: صحیح البخاری/تفسیر سورة الطلاق 1 (4908)، والطلاق 1 (5251)، و 44 (5332)، والأحکام 13 (7160)، صحیح مسلم/الطلاق (المصدر المذکور) سنن ابی داود/ الطلاق 4 (2179-2182)، موطا امام مالک/الطلاق 21 (53)، سنن الدارمی/الطلاق 1 (2308)، من غیر ہذا الوجہ۔

وضاحت: ۱؎: یعنی جب رجعت سے عاجز ہو جانے یا دیوانہ و پاگل ہو جانے کی صورت میں یہ طلاق شمار کی جائے گی تو رجعت کے بعد بھی ضرور شمار کی جائے گی، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حیض کی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہو جائے گی کیونکہ اگر وہ واقع نہ ہو تو آپ کا «مره فليراجعها» کہنا بے معنی ہو گا، جمہور کا یہی مسلک ہے کہ اگرچہ حیض کی حالت میں طلاق دینا حرام ہے لیکن اس سے طلاق واقع ہو جائے گی اور اس سے رجوع کرنے کا حکم دیا جائے گا، لیکن ظاہر یہ کا مذہب ہے کہ طلاق نہیں ہوتی، ابن القیم نے زادالمعاد میں اس پر لمبی بحث کی ہے اور ثابت کیا ہے کہ طلاق واقع نہیں ہو گی، ابوداؤد کی ایک روایت (رقم: ۲۱۸۵) کے الفاظ ہیں «لم يرها شيئاً»، محتاط یہی ہے کہ طلاق کے ضمن میں حالت حیض میں ظاہر یہ کے مسلک کو اختیار کیا جائے تاکہ طلاق کھیل نہ بن جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2022)

Share this: