احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: باب
باب: غیر محرم عورتوں سے خلوت کی حرمت سے متعلق ایک اور باب۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1172
حدثنا نصر بن علي، حدثنا عيسى بن يونس، عن مجالد، عن الشعبي، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تلجوا على المغيبات فإن الشيطان يجري من احدكم مجرى الدم "، قلنا: ومنك، قال: " ومني ولكن الله اعانني عليه، فاسلم ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه، وقد تكلم بعضهم في مجالد بن سعيد من قبل حفظه، وسمعت علي بن خشرم، يقول: قال سفيان بن عيينة في تفسير قول النبي صلى الله عليه وسلم: ولكن الله اعانني عليه، فاسلم، يعني اسلم انا منه، قال سفيان: والشيطان لا يسلم، ولا تلجوا على المغيبات، والمغيبة المراة التي يكون زوجها غائبا، والمغيبات: جماعة المغيبة.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ ایسی عورتوں کے گھروں میں داخل نہ ہو، جن کے شوہر گھروں پر نہ ہوں، اس لیے کہ شیطان تم میں سے ہر ایک کے اندر ایسے ہی دوڑتا ہے جیسے خون جسم میں دوڑتا ہے، ہم نے عرض کیا: آپ کے بھی؟ آپ نے فرمایا: ہاں میرے بھی، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے مقابلے میں میری مدد کی ہے، اس لیے میں (اس کے شر سے) محفوظ رہتا ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔ بعض لوگوں نے مجالد بن سعید کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے،
۲- سفیان بن عیینہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول «ولكن الله اعانني عليه فاسلم» لیکن اللہ نے میری مدد کی ہے اس لیے میں محفوظ رہتا ہوں کی تشریح میں کہتے ہیں: اس سے مراد یہ ہے کہ میں اس شیطان سے محفوظ رہتا ہوں، نہ یہ کہ وہ اسلام لے آیا ہے (کیونکہ): شیطان مسلمان نہیں ہوتا،
۳- «ولاتلجوا على المغيبات» میں «مغیبة» سے مراد وہ عورت ہے، جس کا شوہر موجود نہ ہو، «مغيبات»، «مغيبة» کی جمع ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2349) (صحیح) (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’ مجالد بن سعید ‘‘ کے اندر کچھ کلام ہے، صحیح سنن ابی داود 1133، 1134، تخریج فقہ السیرة 65)

قال الشيخ الألباني: صحيح - الطرف الأول يشهد له ما قبله وسائره فى " الصحيح " -، ابن ماجة (1779) ، تخريج فقه السيرة (6)

Share this: