احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: باب مَا جَاءَ فِي مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے منقول اوقات نماز کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 149
حدثنا هناد بن السري، حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد، عن عبد الرحمن بن الحارث بن عياش بن ابي ربيعة، عن حكيم بن حكيم وهو ابن عباد بن حنيف , اخبرني نافع بن جبير بن مطعم، قال: اخبرني ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " امني جبريل عليه السلام عند البيت مرتين، فصلى الظهر في الاولى منهما حين كان الفيء مثل الشراك، ثم صلى العصر حين كان كل شيء مثل ظله، ثم صلى المغرب حين وجبت الشمس وافطر الصائم، ثم صلى العشاء حين غاب الشفق، ثم صلى الفجر حين برق الفجر، وحرم الطعام على الصائم، وصلى المرة الثانية الظهر حين كان ظل كل شيء مثله لوقت العصر بالامس، ثم صلى العصر حين كان ظل كل شيء مثليه، ثم صلى المغرب لوقته الاول، ثم صلى العشاء الآخرة حين ذهب ثلث الليل، ثم صلى الصبح حين اسفرت الارض، ثم التفت إلي جبريل، فقال: يا محمد هذا وقت الانبياء من قبلك والوقت فيما بين هذين الوقتين ". قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابي هريرة , وبريدة , وابي موسى , وابي مسعود الانصاري , وابي سعيد , وجابر , وعمرو بن حزم , والبراء , وانس.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل علیہ السلام نے خانہ کعبہ کے پاس میری دو بار امامت کی، پہلی بار انہوں نے ظہر اس وقت پڑھی (جب سورج ڈھل گیا اور) سایہ جوتے کے تسمہ کے برابر ہو گیا، پھر عصر اس وقت پڑھی جب ہر چیز کا سایہ اس کے ایک مثل ہو گیا ۱؎، پھر مغرب اس وقت پڑھی جب سورج ڈوب گیا اور روزے دار نے افطار کر لیا، پھر عشاء اس وقت پڑھی جب شفق ۲؎ غائب ہو گئی، پھر نماز فجر اس وقت پڑھی جب فجر روشن ہو گئی اور روزہ دار پر کھانا پینا حرام ہو گیا، دوسری بار ظہر کل کی عصر کے وقت پڑھی جب ہر چیز کا سایہ اس کے مثل ہو گیا، پھر عصر اس وقت پڑھی جب ہر چیز کا سایہ اس کے دو مثل ہو گیا، پھر مغرب اس کے اول وقت ہی میں پڑھی (جیسے پہلی بار میں پڑھی تھی) پھر عشاء اس وقت پڑھی جب ایک تہائی رات گزر گئی، پھر فجر اس وقت پڑھی جب اجالا ہو گیا، پھر جبرائیل نے میری طرف متوجہ ہو کر کہا: اے محمد! یہی آپ سے پہلے کے انبیاء کے اوقات نماز تھے، آپ کی نمازوں کے اوقات بھی انہی دونوں وقتوں کے درمیان ہیں ۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں ابوہریرہ، بریدہ، ابوموسیٰ، ابومسعود انصاری، ابوسعید، جابر، عمرو بن حرم، براء اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصلاة 2 (393)، (تحفة الأشراف: 6519)، مسند احمد (1/333، 354) (حسن صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ظہر کا وقت ایک مثل تک رہتا ہے اس کے بعد عصر کا وقت شروع ہو جاتا ہے جمہور کا یہی مسلک ہے اور عصر کے وقت سے متعلق امام ابوحنیفہ کا مشہور قول دو مثل کا ہے لیکن یہ کسی صحیح مرفوع حدیث سے ثابت نہیں۔ بلکہ بعض علمائے احناف نے صحیح احادیث میں ان کے اس قول کو رد کر دیا ہے (تفصیل کے لیے دیکھئیے: التعلیق الممجد علی موطا الإمام محمد، ص: ۴۱، ط/قدیمی کتب خانہ کراچی)۔
۲؎: اس سے مراد وہ سرخی ہے جو سورج ڈوب جانے کے بعد مغرب (پچھم) میں باقی رہتی ہے۔
۳؎: پہلے دن جبرائیل علیہ السلام نے ساری نمازیں اول وقت میں پڑھائیں اور دوسرے دن آخری وقت میں تاکہ ہر نماز کا اول اور آخر وقت معلوم ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (583) ، الإرواء (249) ، صحيح أبي داود (416)

Share this: