احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَآيَةِ الْكُرْسِيِّ
باب: سورۃ البقرہ اور آیت الکرسی کی فضیلت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2876
حدثنا الحسن بن علي الحلواني، حدثنا ابو اسامة، حدثنا عبد الحميد بن جعفر، عن سعيد المقبري، عن عطاء مولى ابي احمد، عن ابي هريرة، قال: " بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثا وهم ذو عدد فاستقراهم، فاستقرا كل رجل منهم ما معه من القرآن، فاتى على رجل منهم من احدثهم سنا، فقال: ما معك يا فلان ؟ قال: معي كذا وكذا وسورة البقرة، قال: امعك سورة البقرة ؟ فقال: نعم، قال: فاذهب فانت اميرهم، فقال رجل من اشرافهم: والله يا رسول الله، ما منعني ان اتعلم سورة البقرة إلا خشية الا اقوم بها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تعلموا القرآن واقرءوه، فإن مثل القرآن لمن تعلمه فقراه وقام به، كمثل جراب محشو مسكا يفوح ريحه في كل مكان، ومثل من تعلمه فيرقد وهو في جوفه، كمثل جراب وكئ على مسك "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وقد رواه الليث بن سعد، عن سعيد المقبري، عن عطاء مولى ابي احمد، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا نحوه، حدثنا قتيبة، عن الليث بن سعد، عن سعيد المقبري، عن عطاء مولي ابي احمد عن النبي صلي الله عليه وسلم مرسلا نحوه بمعناه، ولم يذكر فيه عن ابي هريرة وفي الباب عن ابي ابن كعب.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گنتی کے کچھ لشکری بھیجے (بھیجتے وقت) ان سے (قرآن) پڑھوایا، تو ان میں سے ہر ایک نے جسے جتنا قرآن یاد تھا پڑھ کر سنایا۔ جب ایک نوعمر نوجوان کا نمبر آیا تو آپ نے اس سے کہا: اے فلاں! تمہارے ساتھ کیا ہے یعنی تمہیں کون کون سی سورتیں یاد ہیں؟ اس نے کہا: مجھے فلاں فلاں اور سورۃ البقرہ یاد ہے۔ آپ نے کہا: کیا تمہیں سورۃ البقرہ یاد ہے؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: جاؤ تم ان سب کے امیر ہو۔ ان کے شرفاء میں سے ایک نے کہا: اللہ کے رسول! قسم اللہ کی! میں نے سورۃ البقرہ صرف اسی ڈر سے یاد نہ کی کہ میں اسے (نماز تہجد میں) برابر پڑھ نہ سکوں گا۔ آپ نے فرمایا: قرآن سیکھو، اسے پڑھو اور پڑھاؤ۔ کیونکہ قرآن کی مثال اس شخص کے لیے جس نے اسے سیکھا اور پڑھا، اور اس پر عمل کیا اس تھیلی کی ہے جس میں مشک بھری ہوئی ہو اور چاروں طرف اس کی خوشبو پھیل رہی ہو، اور اس شخص کی مثال جس نے اسے سیکھا اور سو گیا اس کا علم اس کے سینے میں بند رہا۔ اس تھیلی کی سی ہے جو مشک بھر کر سیل بند کر دی گئی ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس حدیث کو لیث بن سعد نے سعید مقبری سے، اور سعید نے ابواحمد کے آزاد کردہ غلام عطا سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے، اور انہوں نے اس روایت میں ابوہریرہ کا ذکر نہیں کیا۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة 16 (217) (تحفة الأشراف: 14242) (ضعیف) (سند میں عطاء مولی ابی احمد لین الحدیث راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (217) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (39) ، المشكاة (2143) ، ضعيف الجامع الصغير (2452) //

Share this: