احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: باب وَمِنْ سُورَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ
باب: سورۃ فاتحہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2953
حدثنا حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: من صلى صلاة لم يقرا فيها بام القرآن فهي خداج هي خداج غير تمام، قال: قلت: يا ابا هريرة، إني احيانا اكون وراء الإمام، قال: يا ابن الفارسي فاقراها في نفسك، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: قال الله تعالى: " قسمت الصلاة بيني وبين عبدي نصفين فنصفها لي ونصفها لعبدي ولعبدي ما سال، يقرا العبد فيقول: الحمد لله رب العالمين سورة الفاتحة آية 2، فيقول الله تبارك وتعالى: حمدني عبدي، فيقول: الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 3 فيقول الله: اثنى علي عبدي، فيقول: مالك يوم الدين سورة الفاتحة آية 4، فيقول: مجدني عبدي وهذا لي وبيني وبين عبدي إياك نعبد وإياك نستعين سورة الفاتحة آية 5 وآخر السورة لعبدي ولعبدي ما سال، يقول: اهدنا الصراط المستقيم { 6 } صراط الذين انعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين { 7 } سورة الفاتحة آية 6-7 "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وقد روى شعبة، وإسماعيل بن جعفر، وغير واحد عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا الحديث.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی نماز پڑھی اور اس میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھی تو وہ نماز ناقص ہے، وہ نماز ناقص ہے، نامکمل ہے ۱؎ عبدالرحمٰن کہتے ہیں: میں نے کہا: ابوہریرہ! میں کبھی امام کے پیچھے ہوتا ہوں؟ انہوں نے کہا: فارسی لڑکے! اسے اپنے جی میں (دل ہی دل میں) پڑھ لیا کرو ۲؎ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں نے نماز ۳؎ اپنے اور بندے کے درمیان دو حصوں میں بانٹ دی ہے۔ آدھی نماز میرے لیے ہے اور آدھی میرے بندے کے لیے، اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو مانگے۔ میرا بندہ پڑھتا ہے: «الحمد لله رب العالمين» تو اللہ کہتا ہے: میرے بندے نے میری حمد یعنی تعریف کی۔ بندہ کہتا ہے: «الرحمن الرحيم» تو اللہ کہتا ہے: میرے بندے نے میری ثنا کی، بندہ «مالك يوم الدين» کہتا ہے تو اللہ کہتا ہے: میرے بندے نے میری عظمت اور بزرگی بیان کی اور عظمت اور بزرگی صرف میرے لیے ہے، اور میرے اور میرے بندے کے درمیان «إياك نعبد وإياك نستعين» سے لے کر سورۃ کی آخری آیات تک ہیں، اور بندے کے لیے وہ سب کچھ ہے جو وہ مانگے۔ بندہ کہتا ہے «اهدنا الصراط المستقيم صراط الذين أنعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين» ہمیں سیدھی اور سچی راہ دکھا، ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے انعام کیا ان کی نہیں جن پر غضب کیا گیا اور نہ گمراہوں کی
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- شعبہ، اسماعیل بن جعفر اور کئی دوسرے رواۃ نے ایسی ہی حدیث علاء بن عبدالرحمٰن سے، علاء نے اپنے باپ سے اور ان کے باپ نے ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة 1 (395)، سنن ابی داود/ الصلاة 136 (821)، سنن النسائی/الإفتتاح 23 (910)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 11 (838) (تحفة الأشراف: 14080)، وط/الصلاة 9 (39)، و مسند احمد (2/241، 250، 285، 457) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ سورۃ فاتحہ ہر نماز اور نماز کی ہر رکعت میں پڑھی جائے گی، کیونکہ اس کے بغیر کوئی نماز نہیں ہوتی۔
۲؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حدیث کے سب سے بڑے راوی اور جانکار صحابی ابوہریرہ رضی الله عنہ کا یہ قول اس بات پر دلالت کر رہا ہے کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ خواہ امام کے پیچھے ہی کیوں نہ ہو پڑھنی فرض ہے اور یہ کہ یہ مسئلہ منسوخ نہیں ہوا ہے۔
۳؎: فرمایا تو تھا میں نے نماز کو اپنے اور بندے کے درمیان آدھا آدھا بانٹ دیا ہے، اور جب اس تقسیم کی تفصیل بیان کی تو سورۃ فاتحہ کا نام لیا اور اس کی تقسیم بتائی، پتا چلا کہ صلاۃ فاتحہ ہے، اور فاتحہ صلاۃ ہے، یعنی فاتحہ نماز کا ایسا رنگ ہے جو نماز کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، اس کا آدھا حصہ اللہ کی حمد و ثنا اور اس کی رحمت و ربوبیت اور عدل و بادشاہت کے بیان میں ہے اور آدھا حصہ دعا و مناجات پر مشتمل ہے جسے بندہ اللہ کی بارگاہ میں کرتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (838)

سنن ترمذي حدیث نمبر: 2953M
وروى ابن جريج، ومالك بن انس، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابي السائب، مولى هشام بن زهرة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا.
ابن جریج اور مالک بن انس علاء بن عبدالرحمٰن سے علاء نے ہشام بن زہر کے آزاد کردہ غلام ابوسائب سے اور ابوسائب نے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے -

تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (838)

سنن ترمذي حدیث نمبر: 2953M
وروى ابن ابي اويس، عن ابيه، عن العلاء بن عبد الرحمن، قال: حدثني ابي، وابو السائب، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا، اخبرنا بذلك محمد بن يحيى النيسابوري، ويعقوب بن سفيان الفارسي، قالا: حدثنا إسماعيل بن ابي اويس، عن ابيه، عن العلاء بن عبد الرحمن، حدثني ابي، وابو السائب مولى هشام بن زهرة وكانا جليسين لابي هريرة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من صلى صلاة لم يقرا فيها بام القرآن فهي خداج فهي خداج غير تمام "، وليس في حديث إسماعيل بن ابي اويس اكثر من هذا، وسالت ابا زرعة عن هذا الحديث، فقال: كلا الحديثين صحيح، واحتج بحديث ابن ابي اويس، عن ابيه، عن العلاء.
‏‏‏‏ ابن ابی اویس نے اپنے باپ ابواویس سے اور ابواویس نے علاء بن عبدالرحمٰن سے روایت کی ہے، انہوں نے ابوہریرہ کے واسطہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی کہ آپ نے فرمایا: جس نے کوئی نماز پڑھی اور اس میں اس نے ام القرآن (سورۃ فاتحہ) نہ پڑھی تو یہ نماز ناقص ہے ناتمام (و نامکمل) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اسماعیل بن ابی اویس کی حدیث میں اس سے زیادہ کچھ ذکر نہیں ہے، میں نے ابوزرعہ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا: انہوں نے کہا: دونوں حدیثیں صحیح ہیں، اور انہوں نے دلیل دی ابن ابی اویس کی حدیث سے جسے وہ اپنے باپ سے اور ان کے باپ علاء سے روایت کرتے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9870) (حسن)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (838)

Share this: