احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

111: باب
باب: ادائیگی قرض کے لیے دعا کا باب۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3563
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا يحيى بن حسان، حدثنا ابو معاوية، عن عبد الرحمن بن إسحاق، عن سيار، عن ابي وائل، عن علي رضي الله عنه، ان مكاتبا جاءه , فقال: إني قد عجزت عن كتابتي فاعني، قال: الا اعلمك كلمات علمنيهن رسول الله صلى الله عليه وسلم لو كان عليك مثل جبل صير دينا اداه الله عنك ؟ قال: " قل: اللهم اكفني بحلالك عن حرامك، واغنني بفضلك عمن سواك ". قال ابو عيسى: هذا حسن غريب.
علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک مکاتب غلام نے ۱؎ ان کے پاس آ کر کہا کہ میں اپنی مکاتبت کی رقم ادا نہیں کر پا رہا ہوں، آپ ہماری کچھ مدد فرما دیجئیے تو انہوں نے کہا: کیا میں تم کو کچھ ایسے کلمے نہ سکھا دوں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سکھائے تھے؟ اگر تیرے پاس «صیر» پہاڑ کے برابر بھی قرض ہو تو تیری جانب سے اللہ اسے ادا فرما دے گا، انہوں نے کہا: کہو: «اللهم اكفني بحلالك عن حرامك وأغنني بفضلك عمن سواك» اے اللہ! تو ہمیں حلال دے کر حرام سے کفایت کر دے، اور اپنے فضل (رزق، مال و دولت) سے نواز کر اپنے سوا کسی اور سے مانگنے سے بے نیاز کر دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10128) (حسن)

وضاحت: ۱؎: مکاتب غلام سے مراد وہ غلام ہے: جس نے غلامی سے آزادی کے لیے اپنے مالک سے کسی متعین رقم کی ادائیگی کا معاہدہ کیا ہو۔

قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 40) ، الكلم الطيب (143 / 99)

Share this: