احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

25: باب وَمِنْ سُورَةِ النُّورِ
باب: سورۃ النور سے بعض آیات کی تفسیر۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3177
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا روح بن عبادة، عن عبيد الله بن الاخنس، اخبرني عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: كان رجل يقال له مرثد بن ابي مرثد، وكان رجلا يحمل الاسرى من مكة حتى ياتي بهم المدينة، قال: وكانت امراة بغي بمكة يقال لها عناق وكانت صديقة له، وإنه كان وعد رجلا من اسارى مكة يحمله، قال: فجئت حتى انتهيت إلى ظل حائط من حوائط مكة في ليلة مقمرة، قال: فجاءت عناق فابصرت سواد ظلي بجنب الحائط، فلما انتهت إلي عرفته، فقالت: مرثد، فقلت: مرثد، فقالت: مرحبا واهلا هلم فبت عندنا الليلة، قال: قلت: يا عناق، حرم الله الزنا، قالت: يا اهل الخيام، هذا الرجل يحمل اسراكم، قال: فتبعني ثمانية وسلكت الخندمة، فانتهيت إلى كهف او غار فدخلت، فجاءوا حتى قاموا على راسي فبالوا، فطل بولهم على راسي واعماهم الله عني، قال: ثم رجعوا ورجعت إلى صاحبي فحملته وكان رجلا ثقيلا، حتى انتهيت إلى الإذخر، ففككت عنه كبله، فجعلت احمله يعينني حتى قدمت المدينة، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، انكح عناقا مرتين فامسك رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يرد علي شيئا حتى نزلت: الزاني لا ينكح إلا زانية او مشركة والزانية لا ينكحها إلا زان او مشرك وحرم ذلك على المؤمنين سورة النور آية 3، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا مرثد " الزاني لا ينكح إلا زانية او مشركة، والزانية لا ينكحها إلا زان او مشرك، فلا تنكحها ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه.
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مرثد بن مرثد نامی صحابی وہ ایسے (جی دار و بہادر) شخص تھے جو (مسلمان) قیدیوں کو مکہ سے نکال کر مدینہ لے آیا کرتے تھے، اور مکہ میں عناق نامی ایک زانیہ، بدکار عورت تھی، وہ عورت اس صحابی کی (ان کے اسلام لانے سے پہلے کی) دوست تھی، انہوں نے مکہ کے قیدیوں میں سے ایک قیدی شخص سے وعدہ کر رکھا تھا کہ وہ اسے قید سے نکال کر لے جائیں گے، کہتے ہیں کہ میں (اسے قید سے نکال کر مدینہ لے جانے کے لیے) آ گیا، میں ایک چاندنی رات میں مکہ کی دیواروں میں سے ایک دیوار کے سایہ میں جا کر کھڑا ہوا ہی تھا کہ عناق آ گئی۔ دیوار کے اوٹ میں میری سیاہ پرچھائیں اس نے دیکھ لی، جب میرے قریب پہنچی تو مجھے پہچان کر پوچھا: مرثد ہونا؟ میں نے کہا: ہاں، مرثد ہوں، اس نے خوش آمدید کہا، (اور کہا:) آؤ، رات ہمارے پاس گزارو، میں نے کہا: عناق! اللہ نے زنا کو حرام قرار دیا ہے، اس نے شور مچا دیا، اے خیمہ والو (دوڑو) یہ شخص تمہارے قیدیوں کو اٹھائے لیے جا رہا ہے، پھر میرے پیچھے آٹھ آدمی دوڑ پڑے، میں خندمہ (نامی پہاڑ) کی طرف بھاگا اور ایک غار یا کھوہ کے پاس پہنچ کر اس میں گھس کر چھپ گیا، وہ لوگ بھی اوپر چڑھ آئے اور میرے سر کے قریب ہی کھڑے ہو کر۔ انہوں نے پیشاب کیا تو ان کے پیشاب کی بوندیں ہمارے سر پر ٹپکیں، لیکن اللہ نے انہیں اندھا بنا دیا، وہ ہمیں نہ دیکھ سکے، وہ لوٹے تو میں بھی لوٹ کر اپنے ساتھی کے پاس (جسے اٹھا کر مجھے لے جانا تھا) آ گیا، وہ بھاری بھر کم آدمی تھے، میں نے انہیں اٹھا کر (پیٹھ پر) لاد لیا، اذخر (کی جھاڑیوں میں) پہنچ کر میں نے ان کی بیڑیاں توڑ ڈالیں اور پھر اٹھا کر چل پڑا، کبھی کبھی اس نے بھی میری مدد کی (وہ بھی بیڑیاں لے کر چلتا) اس طرح میں مدینہ آ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ کر میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں عناق سے شادی کر لوں؟ (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے مجھے کوئی جواب نہیں دیا، پھر یہ آیت «الزاني لا ينكح إلا زانية أو مشركة والزانية لا ينكحها إلا زان أو مشرك وحرم ذلك على المؤمنين» زانی زانیہ یا مشرکہ ہی سے نکاح کرے اور زانیہ سے زانی یا مشرک ہی نکاح کرے، مسلمانوں پر یہ نکاح حرام ہے (النور: ۳)، نازل ہوئی آپ نے (اس آیت کے نزول کے بعد مرثد بن ابی مرثد سے) فرمایا: اس سے نکاح نہ کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، اور ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ النکاح 5 (2051)، سنن النسائی/النکاح 12 (3228) (تحفة الأشراف: 8753) (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

Share this: