احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

95: باب مَا جَاءَ فِي إِقَامَةِ الصُّلْبِ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
باب: رکوع اور سجدے سے سر اٹھاتے وقت پیٹھ سیدھی کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 279
حدثنا احمد بن محمد بن موسى المروزي، اخبرنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا شعبة، عن الحكم، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن البراء بن عازب، قال: كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا ركع وإذا رفع راسه من الركوع وإذا سجد وإذا رفع راسه من السجود قريبا من السواء " قال: وفي الباب عن انس.
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کرتے، جب رکوع سے سر اٹھاتے، جب سجدہ کرتے اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو آپ کی نماز تقریباً برابر برابر ہوتی تھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں انس رضی الله عنہ سے بھی حدیث ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان 121 (792)، و127 (801)، و140 (820)، صحیح مسلم/الصلاة 38 (471)، سنن ابی داود/ الصلاة 147 (852)، سنن النسائی/التطبیق 24 (1066)، و89 (1147)، والسہو 77 (1331)، (تحفة الأشراف: 1781)، مسند احمد (4/280، 285، 288)، سنن الدارمی/الصلاة 80 (1373) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات پر صریحاً دلالت کرتی ہے کہ رکوع کے بعد سیدھے کھڑا ہونا اور دونوں سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھنا ایک ایسا رکن ہے جسے کسی بھی حال میں چھوڑنا صحیح نہیں، بعض لوگ سیدھے کھڑے ہوئے بغیر سجدے کے لیے جھک جاتے ہیں، اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیان بغیر سیدھے بیٹھے دوسرے سجدے میں چلے جاتے ہیں اور دلیل یہ دیتے ہیں کہ رکوع اور سجدے کی طرح ان میں تسبیحات کا اعادہ اور ان کا تکرار مسنون نہیں ہے تو یہ دلیل انتہائی کمزور ہے کیونکہ نص کے مقابلہ میں قیاس ہے جو درست نہیں، نیز رکوع کے بعد جو ذکر مشروع ہے وہ رکوع اور سجدے میں مشروع ذکر سے لمبا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (798)

Share this: