احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

69: باب مَا جَاءَ فِي الْمُلاَمَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ
باب: بیع ملامسہ اور بیع منابذہ کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1310
حدثنا ابو كريب، ومحمود بن غيلان، قالا: حدثنا وكيع، عن سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع المنابذة، والملامسة ". قال: وفي الباب، عن ابي سعيد، وابن عمر. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح، ومعنى هذا الحديث ان يقول: إذا نبذت إليك الشيء فقد وجب البيع بيني وبينك، والملامسة ان يقول: إذا لمست الشيء فقد وجب البيع، وإن كان لا يرى منه شيئا مثل ما يكون في الجراب او غير ذلك، وإنما كان هذا من بيوع اهل الجاهلية، فنهى عن ذلك.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع منابذہ اور بیع ملامسہ سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوسعید اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص یہ کہے: جب میں تمہاری طرف یہ چیز پھینک دوں تو میرے اور تمہارے درمیان بیع واجب ہو جائے گی۔ (یہ منابذہ کی صورت ہے) اور ملامسہ یہ ہے کہ کوئی شخص یہ کہے: جب میں یہ چیز چھولوں تو بیع واجب ہو جائے گی اگرچہ وہ سامان کو بالکل نہ دیکھ رہا ہو۔ مثلاً تھیلے وغیرہ میں ہو۔ یہ دونوں جاہلیت کی مروج بیعوں میں سے تھیں لہٰذا آپ نے اس سے منع فرمایا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة 10 (368)، ومواقیت الصلاة 30 (584)، والبیوع 63 (2146)، واللباس 20 (5819)، و21 (5821)، صحیح مسلم/البیوع 1 (1511)، سنن النسائی/البیوع 23 (4513)، و26 (4517 و 4521)، سنن ابن ماجہ/التجارات 12 (2169)، (تحفة الأشراف: 13661)، وط/البیوع 35 (76)، واللباس 8 (17)، و مسند احمد (2/379، 419، 464)، 476، 480)، 491)، 496، 521)، 529) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: کیونکہ اس میں دھوکہ ہے، «مبیع» (سودا) مجہول ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح أحاديث البيوع

Share this: