احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: باب مَا جَاءَ فِي شَهَادَةِ الزُّورِ
باب: جھوٹی گواہی کی مذمت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2299
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا مروان بن معاوية، عن سفيان بن زياد الاسدي، عن فاتك بن فضالة، عن ايمن بن خريم، ان النبي صلى الله عليه وسلم قام خطيبا، فقال: يا ايها الناس، " عدلت شهادة الزور إشراكا بالله "، ثم قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم فاجتنبوا الرجس من الاوثان واجتنبوا قول الزور سورة الحج آية 30، قال ابو عيسى: وهذا حديث غريب إنما نعرفه من حديث سفيان بن زياد، واختلفوا في رواية هذا الحديث عن سفيان بن زياد، ولا نعرف لايمن بن خريم سماعا من النبي صلى الله عليه وسلم.
ایمن بن خریم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: لوگو! جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «فاجتنبوا الرجس من الأوثان واجتنبوا قول الزور» تو بتوں کی گندگی سے بچے رہو (ان کی پرستش نہ کرو) اور جھوٹ بولنے سے بچے رہو (الحج: ۳۰)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف سفیان بن زیاد کی روایت سے جانتے ہیں۔ اور لوگوں نے سفیان بن زیاد سے اس حدیث کی روایت کرنے میں اختلاف کیا ہے،
۳- نیز ہم ایمن بن خریم کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سماع بھی نہیں جانتے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1748) (ضعیف) (یہ مرسل ہے أیمن بن خریم تابعی ہیں، نیز اس کے راوی فاتک بن فضالہ مستور (مجہول الحال) ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2372) // ضعيف سنن ابن ماجة (518) ، تخريج الإيمان لابن سلام (49 / 118) ، طبع المكتب الإسلامي، المشكاة (3779 و 3780) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2299) إسناده ضعيف ¤ فاتك: مجهول الحال (تق: 5371) وانظر الأتي :3300

Share this: