احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

24: باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2458
حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا محمد بن عبيد، عن ابان بن إسحاق، عن الصباح بن محمد، عن مرة الهمداني، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " استحيوا من الله حق الحياء " قال: قلنا: يا رسول الله , إنا لنستحيي والحمد لله، قال: " ليس ذاك ولكن الاستحياء من الله حق الحياء ان تحفظ الراس وما وعى، وتحفظ البطن وما حوى، وتتذكر الموت والبلى، ومن اراد الآخرة ترك زينة الدنيا، فمن فعل ذلك فقد استحيا من الله حق الحياء " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب إنما نعرفه من هذا الوجه من حديث ابان بن إسحاق، عن الصباح بن محمد.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سے شرم و حیاء کرو جیسا کہ اس سے شرم و حیاء کرنے کا حق ہے ۱؎، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اللہ سے شرم و حیاء کرتے ہیں اور اس پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: حیاء کا یہ حق نہیں جو تم نے سمجھا ہے، اللہ سے شرم و حیاء کرنے کا جو حق ہے وہ یہ ہے کہ تم اپنے سر اور اس کے ساتھ جتنی چیزیں ہیں ان سب کی حفاظت کرو ۲؎، اور اپنے پیٹ اور اس کے اندر جو چیزیں ہیں ان کی حفاظت کرو ۳؎، اور موت اور ہڈیوں کے گل سڑ جانے کو یاد کیا کرو، اور جسے آخرت کی چاہت ہو وہ دنیا کی زیب و زینت کو ترک کر دے پس جس نے یہ سب پورا کیا تو حقیقت میں اسی نے اللہ تعالیٰ سے حیاء کی جیسا کہ اس سے حیاء کرنے کا حق ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے۔
۲- اس حدیث کو اس سند سے ہم صرف ابان بن اسحاق کی روایت سے جانتے ہیں، اور انہوں نے صباح بن محمد سے روایت کی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9553) (حسن) (صحیح الترغیب 3337، 1638، 1725، 1724)

وضاحت: ۱؎: یعنی اللہ سے پورا پورا ڈرو، جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے۔
۲؎: یعنی اپنا سر غیر اللہ کے سامنے مت جھکانا، نہ ریاکاری کے ساتھ عبادت کرنا، اور نہ ہی اپنی زبان، آنکھ اور کان کا غلط استعمال کرنا۔
۳؎: یعنی حرام کمائی سے اپنا پیٹ مت بھرو، اسی طرح شرمگاہ، ہاتھ، پاؤں اور دل کی اس طرح حفاظت کرو، کہ ان سے غلط کام نہ ہونے پائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، الروض النضير (601) ، المشكاة (1608 / التحقيق الثانى)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2458) إسناده ضعيف ¤ صباح بن محمد ضعيف (تق:2898) وللحديث شواهد ضعيفة

Share this: