احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

48: باب وَمِنْ سُورَةِ الْفَتْحِ
باب: سورۃ الفتح سے بعض آیات کی تفسیر۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3262
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن خالد ابن عثمة، حدثنا مالك بن انس، عن زيد بن اسلم، عن ابيه، قال: سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه، يقول: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره، فكلمت رسول الله صلى الله عليه وسلم فسكت، ثم كلمته فسكت، ثم كلمته فسكت، فحركت راحلتي فتنحيت، وقلت: ثكلتك امك يا ابن الخطاب، نزرت رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث مرات كل ذلك لا يكلمك، ما اخلقك بان ينزل فيك قرآن، قال: فما نشبت ان سمعت صارخا يصرخ بي، قال: فجئت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " يا ابن الخطاب لقد انزل علي هذه الليلة سورة ما احب ان لي منها ما طلعت عليه الشمس إنا فتحنا لك فتحا مبينا ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، ورواه بعضهم عن مالك مرسلا.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے، میں نے آپ سے کچھ کہا، آپ خاموش رہے، میں نے پھر آپ سے بات کی آپ پھر خاموش رہے، میں نے پھر بات کی آپ (اس بار بھی) خاموش رہے، میں نے اپنی سواری کو جھٹکا دیا اور ایک جانب (کنارے) ہو گیا، اور (اپنے آپ سے) کہا: ابن خطاب! تیری ماں تجھ پر روئے، تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین بار اصرار کیا، اور آپ نے تجھ سے ایک بار بھی بات نہیں کی، تو اس کا مستحق اور سزاوار ہے کہ تیرے بارے میں کوئی آیت نازل ہو (اور تجھے سرزنش کی جائے) عمر بن خطاب کہتے ہیں: ابھی کچھ بھی دیر نہ ہوئی تھی کہ میں نے ایک پکارنے والے کو سنا، وہ مجھے پکار رہا تھا، عمر بن خطاب کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، آپ نے فرمایا: ابن خطاب! آج رات مجھ پر ایک ایسی سورۃ نازل ہوئی ہے جو مجھے ان تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہے جن پر سورج نکلتا ہے اور وہ سورۃ یہ ہے «إنا فتحنا لك فتحا مبينا» بیشک اے نبی! ہم نے آپ کو ایک کھلم کھلا فتح دی ہے (الفتح: ۱)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- بعض نے اس حدیث کو مالک سے مرسلاً (بلاعاً) روایت کیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المغازي 35 (4177)، وتفسیر سورة الفتح 1 (4833)، وفضائل القرآن 12 (5012) (تحفة الأشراف: 10387) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: