احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

23: باب مَا جَاءَ فِي أَجْرِ الْكَاهِنِ
باب: کاہن (نجومی) کی اجرت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2071
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن ابي بكر بن عبد الرحمن، عن ابي مسعود الانصاري، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ثمن الكلب، ومهر البغي، وحلوان الكاهن "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
ابومسعود انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، زانیہ عورت کی کمائی اور کاہن کے نذرانے لینے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم 1133، 1276 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: غیب کا علم صرف رب العالمین کے لیے خاص ہے، اس کا دعویٰ کرنا بہت بڑا گناہ ہے، اسی لیے اس دعویٰ کی آڑ میں کاہن اور نجومی باطل اور غلط طریقے سے جو مال لوگوں سے حاصل کرتے ہیں، وہ حرام ہے، زنا معصیت اور فحش کے اعمال میں سے سب سے بدترین عمل ہے، اس لیے اس سے حاصل ہونے والی اجرت ناپاک اور حرام ہے، کتا ایک نجس جانور ہے اس کی نجاست کا حال یہ ہے کہ جس برتن میں یہ منہ ڈال دے شریعت نے اسے سات مرتبہ دھونے کا حکم دیا ہے، اسی لیے کتے کی خرید و فروخت اور اس سے فائدہ اٹھانا منع ہے، سوائے اس کے کہ گھر، جائیداد اور جانوروں کی حفاظت کے لیے ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2159)

Share this: