احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

63: باب مَا جَاءَ فِي الْجُنُبِ يُدْرِكُهُ الْفَجْرُ وَهُوَ يُرِيدُ الصَّوْمَ
باب: جنبی کو فجر پا لے اور وہ روزہ رکھنا چاہتا ہو تو کیا حکم ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 779
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، قال: اخبرتني عائشة، وام سلمة زوجا النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " يدركه الفجر وهو جنب من اهله، ثم يغتسل فيصوم ". قال ابو عيسى: حديث عائشة، وام سلمة حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، وهو قول سفيان، والشافعي، واحمد، وإسحاق، وقد قال قوم من التابعين: إذا اصبح جنبا يقضي ذلك اليوم، والقول الاول اصح.
ام المؤمنین عائشہ اور ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر پا لیتی اور اپنی بیویوں سے صحبت کی وجہ سے حالت جنابت میں ہوتے پھر آپ غسل فرماتے اور روزہ رکھتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں ـ:
۱- عائشہ اور ام سلمہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ سفیان، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے اور تابعین کی ایک جماعت کہتی ہے کہ جب کوئی حالت جنابت میں صبح کرے تو وہ اس دن کی قضاء کرے لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصوم 22 (1926)، صحیح مسلم/الصیام 13 (1109)، سنن ابی داود/ الصیام 36 (2388)، (تحفة الأشراف: 17696)، موطا امام مالک/الصیام 4 (12)، مسند احمد (6/38، وسنن الدارمی/الصوم 22 (1766) من غیر ہذا الطریق (صحیح)

وضاحت: ۱؎ ام المؤمنین عائشہ اورام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہما کی یہ حدیث ابوہریرہ کی حدیث «من أصبح جنبا فلا صوم له» کے معارض ہے، اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ عائشہ اورام سلمہ کی حدیث کو ابوہریرہ کی حدیث پر ترجیح حاصل ہے کیونکہ یہ دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سے ہیں اور بیویاں اپنے شوہروں کے حالات سے زیادہ واقفیت رکھتی ہیں، دوسرے ابوہریرہ رضی الله عنہ تنہا ہیں اور یہ دو ہیں اور دو کی روایت کو اکیلے کی روایت پر ترجیح دی جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1703)

Share this: