احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

11: (باب)
(ثقہ رواۃ اور ان کے مراتب و درجات)
قال ابو عيسى: وإنما تفاضل اهل العلم بالحفظ والإتقان والتثبت عند السماع مع انه لم يسلم من الخطإ والغلط كبير احد من الائمة مع حفظهم.
‏‏‏‏ ترمذی کہتے ہیں: اہل علم حفظ و اتقان اور سماع حدیث کی تحقیق و تحری میں متفاوت ہیں، قوت حفظ کے باوجود بڑے سے بڑا کوئی امام وہم و خطا اور غلطی سے بچا نہیں ہے۔

حدثنا محمد بن حميد الرازي، حدثنا جرير، عن عمارة بن القعقاع قال: قال لي إبراهيم النخعي: إذا حدثتني؛ فحدثني عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير؛ فإنه حدثني مرة بحديث، ثم سالته بعد ذلك بسنين فما اخرم منه حرفا.
‏‏‏‏ عمارہ بن قعقاع کہتے ہیں کہ مجھ سے ابراہیم نخعی نے کہا: جب آپ مجھ سے حدیث بیان کریں تو ابوزرعہ بن عمرو بن جریر سے بیان کریں، ابوزرعہ نے ایک بار مجھ سے ایک حدیث بیان کی پھر کئی سال کے بعد میں نے اس کے بارے میں پوچھا تو ایک حرف بھی نہیں چھوڑا۔

حدثنا ابو حفص عمرو بن علي، حدثنا يحيى بن سعيد القطان، عن سفيان، عن منصور قال: قلت لإبراهيم: ما لسالم بن ابي الجعد اتم حديثا منك؟ قال: لانه كان يكتب.
‏‏‏‏ منصور کہتے ہیں کہ میں نے ابراہیم نخعی سے کہا: سالم بن ابی الجعد آپ سے زیادہ بہتر طور پر کیوں احادیث روایت کرتے ہیں؟ کہا: اس لیے کہ وہ احادیث لکھتے تھے۔

حدثنا عبدالجبار بن العلائ بن عبدالجبار، حدثنا سفيان، قال: قال عبدالملك بن عمير: إني لاحدث بالحديث فما ادع منه حرفا.
‏‏‏‏ عبدالملک بن عمیر کہتے ہیں: میں حدیث بیان کرتا ہوں تو ایک حرف بھی نہیں چھوڑتا۔

حدثنا الحسين بن مهدي البصري، حدثنا عبدالرزاق، اخبرنا معمر، قال قتادة: ما سمعت اذناي شيئا قط إلا وعاه قلبي.
‏‏‏‏ قتادہ کہتے ہیں: میرے کانوں نے جو کچھ سنا وہ دل میں بیٹھ گیا۔

حدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو بن دينار قال: ما رايت احدا انص للحديث من الزهري.
‏‏‏‏ عمرو بن دینار کہتے ہیں: زہری سے زیادہ میں نے کسی کو نص حدیث کی روایت کرتے نہیں دیکھا۔

حدثنا إبراهيم بن سعيد الجوهري، حدثنا سفيان بن عيينة، قال: قال ايوب السختياني: ما علمت احدا كان اعلم بحديث اهل المدينة بعد الزهري من يحيى بن ابي كثير.
‏‏‏‏ ایوب سختیانی کہتے ہیں: میرے علم میں زہری کے بعد اہل مدینہ میں یحییٰ بن ابی کثیر سے بڑا حدیث کا کوئی عالم نہیں ہے۔

حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد قال: كان ابن عون يحدث فإذا حدثته عن ايوب بخلافه تركه فاقول: قد سمعته؛ فيقول: إن ايوب اعلمنا بحديث محمد بن سيرين.
‏‏‏‏ حماد بن زید کہتے ہیں: ابن عون حدیث بیان کرتے تھے، جب میں ان کو ایوب سے اس کے خلاف روایت کرتا تو وہ اپنی روایت چھوڑ دیتے، میں کہتا کہ آپ نے وہ حدیث سنی ہے تو عرض کرتے: ایوب سختیانی ابن سیرین کی احادیث کے ہم میں سب سے زیادہ واقف کار تھے۔

حدثنا ابو بكر، عن علي بن عبدالله، قال: قلت ليحيى بن سعيد: ايهما اثبت: هشام الدستوائي ام مسعر؟ قال: ما رايت مثل مسعر، كان مسعر من اثبت الناس.
‏‏‏‏ علی بن المدینی کا قول ہے کہ میں نے یحییٰ بن سعید القطان سے سوال کیا: ہشام دستوائی زیادہ ثقہ اور معتبر ہیں، یا مسعر؟ کہا: میں نے مسعر کی طرح کسی کو نہیں دیکھا، لوگوں میں مسعر سب سے زیادہ ثقہ اور معتبر تھے۔

حدثنا ابو بكر عبدالقدوس بن محمد، قال: حدثني ابو الوليد قال: سمعت حماد بن زيد يقول: ما خالفني شعبة في شيئ إلا تركته.
‏‏‏‏ حماد بن زید کہتے ہیں: جس حدیث میں بھی شعبہ نے میری مخالفت کی میں نے اس کو چھوڑ دیا۔

قال: قال ابو بكر: وحدثني ابوالوليد، قال: قال لي حماد بن سلمة: إن اردت الحديث فعليك بشعبة.
‏‏‏‏ ابوالولید کہتے ہیں کہ حماد بن سلمہ نے کہا: اگر تمہیں حدیث چاہیئے تو شعبہ کا دامن پکڑ لو۔

حدثنا عبد بن حميد، حدثنا ابوداود، قال: قال شعبة: ما رويت عن رجل حديثا واحدا إلا اتيته اكثر من مرة، والذي رويت عنه عشرة احاديث اتيته اكثر من عشر مرار، والذي رويت عنه خمسين حديثا اتيته اكثر من خمسين مرة، والذي رويت عنه مائة اتيته اكثر من مائة مرة، إلا حيان الكوفي البارقي؛ فإني سمعت منه هذه الاحاديث، ثم عدت إليه؛ فوجدته قد مات.
‏‏‏‏ شعبہ کہتے ہیں: میں نے جس راوی سے بھی ایک حدیث روایت کی، اس کے پاس ایک سے زیادہ بار آیا، اور جس سے دس حدیث روایت کی اس کے پاس دس بار سے زیادہ آیا، اور جس سے (۵۰) حدیث روایت کی اس کے پاس پچاس بار سے زیادہ آیا، اور جس سے سو حدیث روایت کی اس کے پاس سو بار سے زیادہ آیا، إلا یہ کہ حیان کوفی سے میں نے یہ احادیث سنیں، دوبارہ ان کے پاس گیا تو ان کی وفات ہو گئی تھی۔

حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا عبد الله بن ابي الاسود، حدثنا ابن مهدي قال: سمعت سفيان يقول: شعبة امير المؤمنين في الحديث.
‏‏‏‏ عبدالرحمٰن بن مہدی کہتے ہیں کہ میں نے سفیان ثوری کو کہتے سنا: شعبہ حدیث میں امیر المؤمنین ہیں۔

حدثنا ابو بكر، عن علي بن عبدالله، قال: سمعت يحيى بن سعيد يقول: ليس احد احب إلي من شعبة، ولا يعدله احد عندي، وإذا خالفه سفيان اخذت بقول سفيان.
‏‏‏‏ علی بن المدینی کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن سعید القطان کو کہتے سنا: مجھے شعبہ سے زیادہ کوئی پسند نہیں ہے، میرے نزدیک ان کا ہم پلہ کوئی نہیں، جب ان کی مخالفت سفیان ثوری کرتے ہیں، تو میں سفیان ثوری کے قول کو قبول کرتا ہوں۔

قال علي: قلت ليحيى: ايهما كان احفظ للاحاديث الطوال سفيان او شعبة قال: كان شعبة؟ امر فيها.
‏‏‏‏ علی بن المدینی کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن سعید القطان سے کہا: لمبی احادیث کو سفیان ثوری زیادہ یاد رکھتے ہیں، یا شعبہ؟ کہا: شعبہ زیادہ یاد رکھتے تھے۔

قال يحيى: وكان شعبة اعلم بالرجال فلان عن فلان، وكان سفيان صاحب ابواب.
‏‏‏‏ یحیی القطان کہتے ہیں: شعبہ رواۃ حدیث یعنی کون راوی کس سے روایت کرتا ہے کے سب سے بڑے ماہر عالم تھے، اور سفیان ثوری فقہی ابواب کے ماہر تھے۔

حدثنا عمرو بن علي، قال: سمعت عبدالرحمن بن مهدي يقول: الائمة في الاحاديث اربعة: سفيان الثوري، ومالك بن انس، والاوزاعي، وحماد بن زيد.
‏‏‏‏ عمرو بن علی الفلاس کہتے ہیں کہ میں نے ابن مہدی کو کہتے سنا: ائمہ حدیث چار ہیں: سفیان ثوری، مالک بن انس، اوزاعی اور حماد بن زید۔

حدثنا ابو عمار الحسين بن حريث، قال سمعت وكيعا يقول: قال شعبة: سفيان احفظ مني، ما حدثني سفيان عن شيخ بشيئ فسالته إلا وجدته كما حدثني.
‏‏‏‏ وکیع کہتے ہیں کہ میں نے شعبہ کو کہتے سنا: سفیان ثوری مجھ سے زیادہ حدیث کے حافظ ہیں، سفیان ثوری نے ہم سے جب بھی کسی شیخ کی حدیث روایت کی تو میں نے ان سے اس کے بارے میں سوال کیا، تو پایا کہ وہ ویسے ہی تھی جیسے مجھ سے بیان کیا تھا۔

سمعت إسحاق بن موسى الانصاري، قال: سمعت معن بن عيسى القزاز يقول: كان مالك بن انس يشدد في حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم في اليائ والتائ ونحوهما.
‏‏‏‏ معن بن عیسیٰ القزاز کہتے ہیں: مالک بن انس حدیث رسول کی روایت میں سختی کرتے تھے، ی، ت وغیرہ الفاظ تک میں۔

حدثنا ابو موسى، حدثني إبراهيم بن عبدالله بن قريم الانصاري قاضي المدينة، قال: مر مالك بن انس على ابي حازم وهو جالس؛ فجازه فقيل له: لم لم تجلس؟ فقال: إني لم اجد موضعا اجلس فيه، وكرهت ان آخذ حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا قائم.
‏‏‏‏ قاضی مدینہ ابراہیم بن عبداللہ بن قریم انصاری کہتے ہیں: امام مالک کا گزر ابوحازم پر ہوا تو وہ بیٹھے تھے، آگے گزر گئے، تو ان سے کہا گیا کہ آپ کیوں نہیں بیٹھے؟ کہا: مجھے بیٹھنے کی کوئی جگہ نہیں ملی تو میں نے یہ بات ناپسندیدہ سمجھی کہ حدیث رسول کھڑے کھڑے سنوں۔

حدثنا ابو بكر، عن علي بن عبد الله، قال: قال يحيى بن سعيد:"مالك، عن سعيد بن المسيب"احب إلي من"سفيان الثوري، عن إبراهيم النخعي".
‏‏‏‏ یحیی بن سعید القطان کہتے ہیں: بسند مالک عن سعید بن المسیب روایت کردہ حدیث مجھے سفیان ثوری عن ابراہیم نخعی سے زیادہ پسندیدہ ہے۔

قال يحيى: ما في القوم احد اصح حديثا من مالك بن انس، كان مالك إماما في الحديث.
‏‏‏‏ یحیی بن سعید القطان کہتے ہیں: جماعت محدثین میں مالک سے زیادہ صحیح حدیث والا کوئی نہیں، مالک امام حدیث تھے۔

سمعت احمد بن الحسن يقول: سمعت احمد بن حنبل يقول: ما رايت بعيني مثل يحيى بن سعيد القطان.
‏‏‏‏ احمد بن الحسن کہتے ہیں کہ میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا: میں نے یحییٰ بن سعید القطان کے ہم مثل کسی کو نہیں دیکھا۔

قال احمد بن الحسن: وسئل احمد بن حنبل، عن وكيع وعبدالرحمن بن مهدي فقال احمد: وكيع اكبر في القلب، وعبدالرحمن إمام.
‏‏‏‏ احمد بن الحسن کہتے ہیں: احمد بن حنبل سے وکیع اور عبدالرحمٰن بن مہدی کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے کہا: وکیع بن جراح دل کے (یعنی ورع، تقویٰ، زہد، عبادت اور ریاضت میں) بڑے ہیں، اور عبدالرحمٰن بن مہدی امام ہیں۔

سمعت محمد بن عمرو بن نبهان بن صفوان الثقفي البصري يقول: سمعت علي بن المديني يقول: لو حلفت بين الركن والمقام لحلفت اني لم ار احدا اعلم من عبدالرحمن بن مهدي.
‏‏‏‏ علی بن المدینی کہتے ہیں: اگر رکن اور مقام ابراہیم کے درمیان مجھ سے حلف لیا جائے تو میں قسم کھا سکتا ہوں کہ میں نے عبدالرحمٰن بن مہدی سے بڑا عالم نہیں دیکھا ہے۔

قال ابو عيسى: والكلام في هذا والرواية عن اهل العلم تكثر، وإنما بينا شيئا منه على الاختصار ليستدل به على منازل اهل العلم، وتفاضل بعضهم على بعض في الحفظ والإتقان، ومن تكلم فيه من اهل العلم لاي شيئ تكلم فيه.
‏‏‏‏ امام ترمذی کہتے ہیں: رواۃ حدیث کے بارے میں کلام، اور اہل علم سے اس موضوع پر روایات بہت ساری ہیں، ہم نے مختصراً کچھ باتیں ذکر کر دی ہیں، تاکہ اس سے اہل علم کے مراتب اور ان کے مابین حفظ و اتقان میں تفاوت اور فرق پر استدلال کیا جا سکے، اور یہ جانا جا سکے کہ اہل علم نے جن رواۃ پر کلام کیا ہے، اس کے اسباب کیا ہیں۔

Share this: