احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

31: باب مَا جَاءَ فِي شَدِّ الأَسْنَانِ بِالذَّهَبِ
باب: دانتوں کو سونے سے باندھنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1770
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا علي بن هاشم بن البريد، وابو سعد الصغاني، عن ابي الاشهب، عن عبد الرحمن بن طرفة، عن عرفجة بن اسعد، قال: " اصيب انفي يوم الكلاب في الجاهلية فاتخذت انفا من ورق فانتن علي، فامرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اتخذ انفا من ذهب "، حدثنا علي بن حجر، حدثنا الربيع بن بدر، ومحمد بن يزيد الواسطي، عن ابي الاشهب نحوه، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، إنما نعرفه من حديث عبد الرحمن بن طرفة، وقد روى سلم بن زرير، عن عبد الرحمن بن طرفة نحو حديث ابي الاشهب، وقد روى غير واحد من اهل العلم " انهم شدوا اسنانهم بالذهب "، وفي الحديث حجة لهم، وقال عبد الرحمن بن مهدي سلم بن زرين وهو وهم وزرير اصح، وابو سعد الصغاني اسمه محمد بن ميسر.
عرفجہ بن اسعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایام جاہلیت میں کلاب ۱؎ (ایک لڑائی) کے دن میری ناک کٹ گئی، میں نے چاندی کی ایک ناک لگائی تو اس سے بدبو آنے لگی، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سونے کی ایک ناک لگانے کا حکم دیا ۲؎۔ اس سند سے بھی ابوشہب سے اسی جیسی حدیث روایت ہے،
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف عبدالرحمٰن بن طرفہ کی روایت سے جانتے ہیں، سلیم بن زریر نے بھی عبدالرحمٰن بن طرفہ سے ابوشہاب کی حدیث جیسی روایت کی ہے،
۳- اہل علم میں سے کئی ایک سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے دانتوں کو سونے (کے تار) سے باندھا، اس حدیث میں ان کے لیے دلیل موجود ہے،
۴- عبدالرحمٰن بن مہدی نے (سلم بن زریر کے بجائے) سلم بن زرین کہا ہے، یہاں ان سے وہم ہوا ہے وزریر زیادہ صحیح ہے، راوی ابوسعید صغانی کا نام محمد بن میسر ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الخاتم 7 (4232)، سنن النسائی/الزینة 41 (5164)، (تحفة الأشراف: 9895)، و مسند احمد (5/23) (حسن)

وضاحت: ۱؎: عرب کے مشہور جنگوں میں سے ایک جنگ کا نام ہے۔
۲؎: اسی سے استدلال کرتے ہوئے علماء کہتے ہیں کہ اشد ضرورت کے تحت سونے کی ناک بنانا اور سونے کے تار سے دانت باندھنا صحیح ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (4400 / التحقيق الثانى)

سنن ترمذي حدیث نمبر: 1770M
حدثنا ابو كريب، حدثنا ابن المبارك، ومحمد بن بشر، وعبد الله بن إسماعيل بن ابي خالد، عن سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن ابي المليح، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى عن جلود السباع ان تفترش "، حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن ابي المليح، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى عن جلود السباع "، حدثنا محمد بن بشار، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن ابي المليح، انه كره جلود السباع، قال ابو عيسى: ولا نعلم احدا قال، عن ابي المليح، عن ابيه غير سعيد بن ابي عروبة، حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن يزيد الرشك، عن ابي المليح، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه " نهى عن جلود السباع " وهذا اصح.
اسامہ بن عمیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھال بچھانے سے منع فرمایا ۱؎۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھال بچھانے سے منع فرمایا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ اللباس 43 (4132)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة 7 (4258)، (تحفة الأشراف: 121)، و مسند احمد 5/74، 75) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث عام ہے، اس لیے درندوں کی کھالیں مدبوغ (پکائی ہوئی) ہوں کا یا غیر مدبوغ (بلا پکائی ہوئی) دونوں کا استعمال ممنوع ہے، یہ حدیث «كل إهاب دبغ فقد طهر» کے لیے مخص ہے۔ یعنی (ہر پکا ہوا چمڑا پاک ہے) کا مطلب یہ ہے کہ جو حلال اور مذبوح جانور کا چمڑا ہو، درندوں کا چمڑا پکا ہوا ہو تب بھی اس کا استعمال حرام ہے اس لیے کہ درندے حرام ہیں۔

قال الشيخ الألباني: (حديث عبد الله بن إسماعيل بن أبي خالد عن ... إلى أبي المليح عن أبيه) **، (حديث يحيى بن سعيد حدثنا ... إلى أبي المليح عن أبيه) صحيح، (حديث معاذ بن هشام ... إلى أبي المليح) صحيح انظر ما قبله (1770)

سنن ترمذي حدیث نمبر: 1770M
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن ابي المليح، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى عن جلود السباع "،
اس سند سے بھی ابوالملیح نے اسامہ بن عمیر رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کے چمڑا (کے استعمال) سے منع کیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (حسن)

قال الشيخ الألباني: (حديث عبد الله بن إسماعيل بن أبي خالد عن ... إلى أبي المليح عن أبيه) **، (حديث يحيى بن سعيد حدثنا ... إلى أبي المليح عن أبيه) صحيح، (حديث معاذ بن هشام ... إلى أبي المليح) صحيح انظر ما قبله (1770)

سنن ترمذي حدیث نمبر: 1770M
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن ابي المليح، انه كره جلود السباع، قال ابو عيسى: ولا نعلم احدا قال، عن ابي المليح، عن ابيه غير سعيد بن ابي عروبة،
اس سند سے ابوالملیح سے روایت ہے کہ وہ درندوں کی کھالیں مکروہ سمجھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ہم نہیں جانتے کہ سعید بن ابی عروبہ کے سوا کسی نے سند میں «عن أبي المليح، عن أبيه أسامه بن عمير» کہا ہو۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (صحیح)

قال الشيخ الألباني: (حديث عبد الله بن إسماعيل بن أبي خالد عن ... إلى أبي المليح عن أبيه) **، (حديث يحيى بن سعيد حدثنا ... إلى أبي المليح عن أبيه) صحيح، (حديث معاذ بن هشام ... إلى أبي المليح) صحيح انظر ما قبله (1770)

Share this: