احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

44: باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الطَّوَافِ عُرْيَانًا
باب: ننگے طواف کرنے کی حرمت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 871
حدثنا علي بن خشرم، اخبرنا سفيان بن عيينة، عن ابي إسحاق، عن زيد بن اثيع، قال: سالت عليا باي شيء بعثت، قال: " باربع: لا يدخل الجنة إلا نفس مسلمة، ولا يطوف بالبيت عريان، ولا يجتمع المسلمون والمشركون بعد عامهم هذا، ومن كان بينه وبين النبي صلى الله عليه وسلم عهد، فعهده إلى مدته، ومن لا مدة له فاربعة اشهر ". قال: وفي الباب عن ابي هريرة. قال ابو عيسى: حديث علي حديث حسن. ح
زید بن اثیع کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی الله عنہ سے پوچھا: آپ کو کن باتوں کا حکم دے کر بھیجا گیا ہے؟ ۱؎ انہوں نے کہا: چار باتوں کا: جنت میں صرف وہی جان داخل ہو گی جو مسلمان ہو، بیت اللہ کا طواف کوئی ننگا ہو کر نہ کرے۔ مسلمان اور مشرک اس سال کے بعد جمع نہ ہوں، جس کسی کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی عہد ہو تو اس کا یہ عہد اس کی مدت تک کے لیے ہو گا۔ اور جس کی کوئی مدت نہ ہو تو اس کی مدت چار ماہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- علی رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في تفسیر التوبة (3092) (تحفة الأشراف: 10101) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ اس سال کے حج کی بات ہے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی الله عنہ کو حج کا امیر بنا کر بھیجا تھا، (آٹھویں یا نویں سال ہجرت میں) اور پھر اللہ عزوجل کی طرف سے حرم مکی میں مشرکین و کفار کے داخلہ پر پابندی کا حکم نازل ہو جانے کی بنا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی الله عنہ کو ابوبکر رضی الله عنہ کے پاس مکہ میں یہ احکام دے کر روانہ فرمایا تھا، راوی حدیث زید بن اثیع الہمدانی ان سے انہی احکام و اوامر کے بارے میں دریافت کر رہے ہیں جو ان کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے دے کر بھیجا گیا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1101)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(871) سنده ضعيف ¤ أبو إسحاق السبيعي مدلس ولبعضه شواھد عند الحاكم (331/2 ح 3275 وسند حسن) وھو يغني عنه

Share this: