احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ السُّحُورِ
باب: سحری کھانے کی فضیلت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 708
حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، وعبد العزيز بن صهيب، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " تسحروا فإن في السحور بركة ". قال: وفي الباب عن ابي هريرة، وعبد الله بن مسعود، وجابر بن عبد الله، وابن عباس، وعمرو بن العاص، والعرباض بن سارية، وعتبة بن عبد، وابي الدرداء. قال ابو عيسى: حديث انس حديث حسن صحيح.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سحری کھاؤ ۱؎، کیونکہ سحری میں برکت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، عبداللہ بن مسعود، جابر بن عبداللہ، ابن عباس، عمرو بن العاص، عرباض بن ساریہ، عتبہ بن عبداللہ اور ابو الدرداء رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ہمارے روزوں اور اہل کتاب کے روزوں میں فرق سحری کھانے کا ہے ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصوم 9 (1095)، سنن النسائی/الصیام 18 (2148)، (تحفة الأشراف: 1068 و1433) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الصوم 20 (1923)، وسنن ابن ماجہ/الصیام 22 (1692)، و مسند احمد (3/99، 215، 258، 281)، وسنن الدارمی/الصوم 9 (1738)، من غیر ہذا الطریق۔

وضاحت: ۱؎: امر کا صیغہ ندب و استحباب کے لیے ہے سحری کھانے سے آدمی پورے دن اپنے اندر طاقت و توانائی محسوس کرتا ہے اس کے برعکس جو سحری نہیں کھاتا اسے جلدی بھوک پیاس ستانے لگتی ہے۔
۲؎: اس سے معلوم ہوا کہ سحری کھانا اس امت کی امتیازی خصوصیات میں سے ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1692)

Share this: