احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: باب وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ
باب: سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2993
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو داود الطيالسي، حدثنا ابو عامر وهو الخزاز، ويزيد بن إبراهيم كلاهما، عن ابن ابي مليكة، قال يزيد، عن ابن ابي مليكة، عن القاسم بن محمد، عن عائشة، ولم يذكر ابو عامر القاسم، قالت: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن قوله فاما الذين في قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة وابتغاء تاويله سورة آل عمران آية 7، قال: " فإذا رايتيهم فاعرفيهم "، وقال يزيد: فإذا رايتموهم فاعرفوهم، قالها مرتين او ثلاثا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت «فأما الذين في قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة وابتغاء تأويله» ۲؎ کی تفسیر پوچھی۔ تو آپ نے فرمایا: جب تم انہیں دیکھو تو انہیں پہچان لو (کہ یہی لوگ اصحاب زیغ ہیں)۔ یزید کی روایت میں ہے جب تم لوگ انہیں دیکھو تو انہیں پہچان لو یہ بات عائشہ رضی الله عنہا نے دو یا تین بار کہی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16241) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: قرآن میں دو قسم کی آیات ہیں ۱- محکم،
۲- اور متشابہ، محکم وہ آیات ہیں جن کے معانی اور مطالب بالکل واضح ہیں جیسے نماز پڑھو، زکاۃ ادا کرو وغیرہ، اور متشابہ وہ آیات ہیں جن کے معانی واضح نہیں ہوتے، ان کے صحیح معانی یا تو اللہ جانتا ہے، یا اللہ کے رسول جانتے تھے، ان کے معانی معلوم کرنے کے پیچھے پڑنے سے منع کیا گیا ہے، ان پر ایمان بالغیب کا مطالبہ ہے لیکن زیع و ضلال کے متلاشی لوگ ان کے غلط معانی بیان کرنے کے چکر میں پڑے رہتے ہیں، انہی سے بچنے کا مشورہ اس حدیث میں دیا گیا ہے۔
۲؎: پس جن کے دلوں میں کجی ہے وہ تو اس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں، فتنے کی طلب اور ان کی غلط مراد کی جستجو کی خاطر (آل عمران: ۷)۔

قال الشيخ الألباني: **

Share this: