احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

43: باب مَا جَاءَ فِي صَوْمِ يَوْمِ السَّبْتِ
باب: ہفتہ (سنیچر) کے دن کے روزہ کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 744
حدثنا حميد بن مسعدة، حدثنا سفيان بن حبيب، عن ثور بن يزيد، عن خالد بن معدان، عن عبد الله بن بسر، عن اخته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا تصوموا يوم السبت إلا فيما افترض الله عليكم، فإن لم يجد احدكم إلا لحاء عنبة او عود شجرة فليمضغه ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، ومعنى كراهته في هذا ان يخص الرجل يوم السبت بصيام لان اليهود تعظم يوم السبت.
عبداللہ بن بسر کی بہن بہیہ صمّاء رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہفتہ کے دن روزہ مت رکھو ۱؎، سوائے اس کے کہ جو اللہ نے تم پر فرض کیا ہو، اگر تم میں سے کوئی انگور کی چھال اور درخت کی ٹہنی کے علاوہ کچھ نہ پائے تو اسی کو چبا لے (اور روزہ نہ رکھے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اور اس کے مکروہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی روزہ کے لیے ہفتے (سنیچر) کا دن مخصوص کر لے، اس لیے کہ یہودی ہفتے کے دن کی تعظیم کرتے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصیام 512 (2421)، سنن ابن ماجہ/الصیام 38 (1726)، سنن الدارمی/الصوم 40 (1790)، (تحفة الأشراف: 15910) (صحیح) (اس کی سند میں تھوڑا کلام ہے، دیکھئے: الإرواء رقم: 960)

وضاحت: ۱؎: جمہور نے اسے نہی تنزیہی پر محمول کیا ہے یعنی روزہ نہ رکھنا بہتر ہے، سوائے اس کے کہ اللہ نے تم پر فرض کیا ہو کے لفظ میں فرض نذر کے کفاروں کے روزے شامل ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1726)

Share this: