احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

198: باب مَا جَاءَ لاَ صَلاَةَ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ إِلاَّ رَكْعَتَيْنِ
باب: طلوع فجر کے بعد سوائے فجر کی دو رکعت سنت کے کوئی نماز نہیں۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 419
حدثنا احمد بن عبدة الضبي، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن قدامة بن موسى، عن محمد بن الحصين، عن ابي علقمة، عن يسار مولى ابن عمر، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا صلاة بعد الفجر إلا سجدتين "ومعنى هذا الحديث إنما يقول: لا صلاة بعد طلوع الفجر إلا ركعتي الفجر، قال: وفي الباب عن عبد الله بن عمر، وحفصة، قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث قدامة بن موسى، وروى عنه غير واحد، وهو ما اجتمع عليه اهل العلم كرهوا ان يصلي الرجل بعد طلوع الفجر إلا ركعتي الفجر.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: طلوع فجر کے بعد سوائے دو رکعت (سنت فجر) کے کوئی نماز نہیں۔ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ طلوع فجر کے بعد (فرض سے پہلے) سوائے دو رکعت سنت کے اور کوئی نماز نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر کی حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف قدامہ بن موسیٰ ہی کے طریق سے جانتے ہیں اور ان سے کئی لوگوں نے روایت کی ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو اور حفصہ رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں،
۳- اور یہی قول ہے جس پر اہل علم کا اجماع ہے: انہوں نے طلوع فجر کے بعد (فرض سے پہلے) سوائے فجر کی دونوں سنتوں کے کوئی اور نماز پڑھنے کو مکروہ قرار دیا ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصلاة 299 (1278)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 18 (234)، (تحفة الأشراف: 8570)، مسند احمد (2/23، 57) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی: مستقل طور پر کوئی سنت نفل اس درمیان ثابت نہیں، ہاں اگر کوئی گھر سے فجر کی سنتیں پڑھ کر مسجد آتا ہے، اور جماعت میں ابھی وقت باقی ہے تو دو رکعت بطور تحیۃ المسجد کے پڑھ سکتا ہے، بلکہ پڑھنا ہی چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (478) ، صحيح أبي داود (1159)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(419) إسناده ضعيف /د 1278

Share this: