احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

25: باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ
باب: محرم شکار کا گوشت کھائے اس کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 846
حدثنا قتيبة، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن، عن عمرو بن ابي عمرو، عن المطلب، عن جابر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " صيد البر لكم حلال وانتم حرم ما لم تصيدوه او يصد لكم ". قال: وفي الباب عن ابي قتادة، وطلحة. قال ابو عيسى: حديث جابر حديث مفسر، والمطلب لا نعرف له سماعا من جابر، والعمل على هذا عند اهل العلم لا يرون باكل الصيد للمحرم باسا إذا لم يصطده او لم يصطد من اجله، قال الشافعي: هذا احسن حديث روي في هذا الباب وافسر، والعمل على هذا، وهو قول احمد، وإسحاق.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خشکی کا شکار تمہارے لیے حالت احرام میں حلال ہے جب کہ تم نے اس کا شکار خود نہ کیا ہو، نہ ہی وہ تمہارے لیے کیا گیا ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ابوقتادہ اور طلحہ رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے،
۲- جابر کی حدیث مفسَّر ہے،
۳- اور ہم مُطّلب کا جابر سے سماع نہیں جانتے،
۴- اور بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ وہ محرم کے لیے شکار کے کھانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے جب اس نے خود اس کا شکار نہ کیا ہو، نہ ہی وہ اس کے لیے کیا گیا ہو،
۵- شافعی کہتے ہیں: یہ اس باب میں مروی سب سے اچھی اور قیاس کے سب سے زیادہ موافق حدیث ہے، اور اسی پر عمل ہے۔ اور یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الحج 41 (1851)، سنن النسائی/الحج 81 (2830)، (تحفة الأشراف: 3098)، مسند احمد (3/362) (ضعیف) (سند میں عمروبن ابی عمرو ضعیف ہیں، لیکن اگلی روایت سے اس کے معنی کی تائید ہو رہی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (2700 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (3524) ، ضعيف أبي داود (401 / 1851) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(846) إسناده ضعيف / د 1851، ن 2830

Share this: