احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

18: باب مَا جَاءَ فِي عِدَّةِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا
باب: شوہر کی موت پر عورت کی عدت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1195
حدثنا الانصاري، حدثنا معن بن عيسى، انبانا مالك بن انس، عن عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن حميد بن نافع، عن زينب بنت ابي سلمة، انها اخبرته بهذه الاحاديث الثلاثة، قالت زينب: دخلت على ام حبيبة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، حين توفي ابوها ابو سفيان بن حرب، فدعت بطيب فيه صفرة خلوق، او غيره، فدهنت به جارية، ثم مست بعارضيها، ثم قالت: والله ما لي بالطيب من حاجة، غير اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر، ان تحد على ميت فوق ثلاثة ايام إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا ".
حمید بن نافع سے روایت ہے کہ زینب بنت ابی سلمہ نے انہیں یہ تینوں حدیثیں بتائیں (ان میں سے ایک یہ ہے) زینب کہتی ہیں: میں ام المؤمنین ام حبیبہ رضی الله عنہا کے پاس آئی جس وقت ان کے والد ابوسفیان صخر بن حرب کا انتقال ہوا، تو انہوں نے خوشبو منگائی جس میں خلوق یا کسی دوسری چیز کی زردی تھی، پھر انہوں نے اسے ایک لڑکی کو لگایا پھر اپنے دونوں رخساروں پر لگایا، پھر کہا: اللہ کی قسم! مجھے خوشبو کی ضرورت نہیں تھی، لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والی کسی عورت کے لیے جائز نہیں ہے کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے سوائے شوہر کے اس پر وہ چار ماہ دس دن تک سوگ کرے گی۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز 30 (1281)، والطلاق 46 (5334)، و47 (5339)، و 50 (5345)، صحیح مسلم/الطلاق 9 (1486)، سنن ابی داود/ الطلاق 43 (2299)، سنن النسائی/الطلاق 55 (3530، 3532) و63 (3563)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 34 (2084)، موطا امام مالک/الطلاق 35 (101) مسند احمد (6/325، 326)، سنن الدارمی/الطلاق 12 (2330) (تحفة الأشراف: 15874) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2114)

Share this: