احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: باب مَا جَاءَ فِي الرُّقْيَةِ مِنَ الْعَيْنِ
باب: نظر بد کی وجہ سے جھاڑ پھونک کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2059
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن عمرو بن دينار، عن عروة وهو ابو حاتم بن عامر، عن عبيد بن رفاعة الزرقي، ان اسماء بنت عميس، قالت: يا رسول الله، إن ولد جعفر تسرع إليهم العين، افاسترقي لهم، فقال: " نعم، فإنه لو كان شيء سابق القدر لسبقته العين "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن عمران بن حصين، وبريدة، وهذا حديث حسن صحيح، وقد روي هذا عن ايوب، عن عمرو بن دينار، عن عروة بن عامر، عن عبيد بن رفاعة، عن اسماء بنت عميس، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
عبید بن رفاعہ زرقی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ اسماء بنت عمیس رضی الله عنہا نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جعفر طیار رضی الله عنہ کے لڑکوں کو بہت جلد نظر بد لگ جاتی ہے، کیا میں ان کے لیے جھاڑ پھونک کراؤں؟ آپ نے فرمایا: ہاں، اس لیے کہ اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت کر سکتی تو اس پر نظر بد ضرور سبقت کرتی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث «عن أيوب عن عمرو بن دينار عن عروة بن عامر عن عبيد بن رفاعة عن أسماء بنت عميس عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے بھی مروی ہے،
۳- اس باب میں عمران بن حصین اور بریدہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الطب 33 (3510)، (والنسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 15758) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3510)

سنن ترمذي حدیث نمبر: 2059M
حدثنا بذلك الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن ايوب بهذا.
اس سند سے بھی اسماء بنت عمیس رضی الله عنہا سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
فائدہ ۱؎: معلوم ہوا کہ نظر بد کا اثر بے انتہائی نقصان دہ اور تکلیف دہ ہے، یہاں تک کہ اگر کوئی چیز خلاف تقدیر پیش آ سکتی اور ضرر پہنچا سکتی تو وہ نظر بد ہوتی۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3510)

Share this: