احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: باب مَا جَاءَ كَيْفَ كَانَ يَنْزِلُ الْوَحْىُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر وحی کیسے اترتی تھی؟
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3634
حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، ان الحارث بن هشام سال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كيف ياتيك الوحي ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ياتيني في مثل صلصلة الجرس وهو اشده علي، واحيانا يتمثل لي الملك رجلا , فيكلمني , فاعي ما يقول " , قالت عائشة: فلقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينزل عليه الوحي في اليوم ذي البرد الشديد , فيفصم عنه , وإن جبينه ليتفصد عرقا. قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ حارث بن ہشام رضی الله عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: آپ کے پاس وحی کیسے آتی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کبھی کبھی وہ میرے پاس گھنٹی کی آواز ۱؎ کی طرح آتی ہے اور یہ میرے لیے زیادہ سخت ہوتی ہے ۲؎ اور کبھی کبھی فرشتہ میرے سامنے آدمی کی شکل میں آتا ہے اور مجھ سے کلام کرتا ہے، تو وہ جو کہتا ہے اسے میں یاد کر لیتا ہوں، عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت جاڑے کے دن میں آپ پر وحی اترتے دیکھی جب وہ وحی ختم ہوتی تو آپ کی پیشانی پر پسینہ آیا ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/بدء الوحی 2 (2)، وبدء الخلق 6 (3215)، صحیح مسلم/الفضائل 23 (2333)، سنن النسائی/الافتتاح 37 (934، 935) (تحفة الأشراف: 17152)، وط/القرآن 4 (7)، و مسند احمد (6/158، 163، 257) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: کہتے ہیں: یہ آواز جبرائیل علیہ السلام کی آواز ہوتی تھی جو ابتداء میں غیر مفہوم ہوتی تھی، پھر سمجھ میں آ جاتی مگر بہت مشکل سے، اسی لیے یہ شکل آپ پر وحی کی تمام قسموں سے سخت ہوتی تھی کہ آپ پسینہ پسینہ ہو جایا کرتے تھے، بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ جبرائیل علیہ السلام کے پروں کی آواز ہوتی تھی، جو اس لیے ہوتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وحی کے لیے چوکنا ہو جائیں۔
۲؎: سب سے سخت ہونے کی وجہ یہ تھی کہ اس کے سمجھنے میں دشواری ہوتی تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: