احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: باب مَا جَاءَ فِي اسْتِكْمَالِ الإِيمَانِ وَزِيَادَتِهِ وَنُقْصَانِهِ
باب: ایمان کے کامل ہونے اور اس میں کمی و زیادتی کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2612
حدثنا احمد بن منيع البغدادي، حدثنا إسماعيل ابن علية، حدثنا خالد الحذاء، عن ابي قلابة، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن من اكمل المؤمنين إيمانا احسنهم خلقا والطفهم باهله " , وفي الباب عن ابي هريرة، وانس بن مالك , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح ولا نعرف لابي قلابة سماعا من عائشة، وقد روى ابو قلابة، عن عبد الله بن يزيد رضيع لعائشة، عن عائشة غير هذا الحديث، وابو قلابة اسمه: عبد الله بن زيد الجرمي، حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، قال: ذكر ايوب السختياني ابا قلابة فقال: كان والله من الفقهاء ذوي الالباب.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے زیادہ کامل ایمان والا مومن وہ ہے جو ان میں سب سے زیادہ اچھے اخلاق والا ہو، اور جو اپنے بال بچوں پر سب سے زیادہ مہربان ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- اور میں نہیں جانتا کہ ابوقلابہ نے عائشہ رضی الله عنہا سے سنا ہے،
۳- ابوقلابہ نے عائشہ کے رضاعی بھائی عبداللہ بن یزید کے واسطہ سے عائشہ رضی الله عنہا سے اس حدیث کے علاوہ بھی اور حدیثیں روایت کی ہیں،
۴- اس باب میں ابوہریرہ اور انس بن مالک رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16195)، وانظر مسند احمد (6/47، 99) (ضعیف) (عائشہ رضی الله عنہا کی روایت سے اور ’’ وألطفهم بأهله ‘‘ کے اضافہ کے ساتھ یہ روایت ضعیف ہے، کیوں کہ ابو قلابہ اور عائشہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے، لیکن پہلے ٹکڑے کے صحیح شواہد موجود ہیں، تفصیل کے لیے دیکھیے: الصحیحة رقم: 284)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایمان اور حسن اخلاق ایک دوسرے کے لیے لازم ہیں، یعنی جو اپنے اخلاق میں جس قدر کامل ہو گا اس کا ایمان بھی اتنا ہی کامل ہو گا، گویا ایمان کامل کے لیے بہتر اخلاق کا حامل ہونا ضروری ہے، یہ بھی معلوم ہوا کہ اپنے گھر والوں کے لیے جو سب سے زیادہ مہربان ہو گا وہ سب سے بہتر ہے، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک دوسرے کے مقابلہ میں کسی میں کم اور کسی میں زیادہ ایمان پایا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الصحيحة تحت الحديث (284) // ضعيف الجامع الصغير (1990) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2612) إسناده ضعيف ¤ أبو قلابة لم يسمع من عائشه رضي الله عنها وللحديث شواهد كثيرة دون قوله : ”والطفهم . . .“

Share this: