احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: باب مَا جَاءَ فِي ذَكَاةِ الْجَنِينِ
باب: ماں کے پیٹ میں موجود بچہ کے ذبیحہ کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1476
حدثنا محمد بن بشار , حدثنا يحيى بن سعيد , عن مجالد. ح قال: حدثنا سفيان بن وكيع , حدثنا حفص بن غياث , عن مجالد , عن ابي الوداك، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ذكاة الجنين ذكاة امه " , قال: وفي الباب , عن جابر , وابي امامة , وابي الدرداء , وابي هريرة , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح , وقد روي من غير هذا الوجه , عن ابي سعيد , والعمل على هذا عند اهل العلم , من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم , وهو قول سفيان الثوري , وابن المبارك , والشافعي , واحمد , وإسحاق , وابو الوداك اسمه: جبر بن نوف.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنین ۱؎ کی ماں کا ذبح ہی جنین کے ذبح کے لیے کافی ہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور یہ اس سند کے علاوہ سے بھی ابو سعید خدری سے ہے،
۳- اس باب میں جابر، ابوامامہ، ابو الدرداء، اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- صحابہ کرام اور ان کے علاوہ لوگوں میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اور یہی سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الضحایا 18 (2827)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 15 (3199)، و مسند احمد (3/31، 53)، (تحفة الأشراف: 3986) (صحیح) (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’ مجالد ‘‘ ضعیف ہیں، دیکھئے: الارواء رقم 2539)

وضاحت: ۱؎: بچہ جب تک ماں کی پیٹ میں رہے اسے جنین کہا جاتا ہے۔
۲؎: یعنی جب کسی جانور کو ذبح کیا جائے پھر اس کے پیٹ سے بچہ (مردہ) نکلے تو اس بچے کو ذبح کرنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ بچہ مادہ جانور کے جسم کا ایک حصہ ہے، لہٰذا اسے ذبح نہیں کیا جائے گا، البتہ زندہ نکلنے کی صورت میں وہ بچہ ذبح کے بعد ہی حلال ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3199)

Share this: