احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: باب مَا جَاءَ لاَ يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلاَّ بِإِحْدَى ثَلاَثٍ
باب: ان تین اسباب میں سے کسی ایک کے پائے جانے پر ہی کسی مسلم کا خون حلال ہوتا ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1402
حدثنا هناد , حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن عبد الله بن مرة , عن مسروق , عن عبد الله بن مسعود , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يحل دم امرئ مسلم يشهد ان لا إله إلا الله واني رسول الله إلا بإحدى ثلاث: الثيب الزاني , والنفس بالنفس , والتارك لدينه , المفارق للجماعة ". قال: وفي الباب , عن عثمان , وعائشة , وابن عباس. قال ابو عيسى: حديث ابن مسعود حديث حسن صحيح.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان شخص کا خون جو اس بات کی گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں، حلال نہیں سوائے تین باتوں میں سے کسی ایک کے: یا تو وہ شادی شدہ زانی ہو، یا جان کو جان کے بدلے مارا جائے، یا وہ اپنا دین چھوڑ کر جماعت مسلمین سے الگ ہو گیا ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عثمان، عائشہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الدیات 6 (6878)، صحیح مسلم/القسامة 6 (1676)، سنن ابی داود/ الحدود 1 (4351)، سنن النسائی/المحاربة 5 (4021)، سنن ابن ماجہ/الحدود1 (2534)، (تحفة الأشراف: 9567)، و مسند احمد (1/382، 428، 444، 465) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: دیگر مذاہب کے مقابلے میں اسلام نے انسانی جانوں کی حفاظت نیز ان کی بقا اور امن و امان کا سب سے زیادہ پاس و لحاظ رکھا ہے، یہی وجہ ہے کہ شرک کے بعد کسی نفس کا قتل اسلام میں عظیم تر گناہ ہے، اسی لیے شارع حکیم نے کسی مسلمان کا قتل تین چیزوں میں سے کسی ایک کے پائے جانے ہی کی صورت میں حلال کیا ہے: (۱) کسی آزاد شخص کا شادی شدہ ہو کر زنا کرنا، (۲) جان بوجھ کر کسی معصوم انسان کو ظلم و زیادتی کے ساتھ قتل کرنا (۳) اسلام سے پھر جانا کیونکہ ایسے شخص کا دل خیر سے اس طرح خالی ہو جاتا ہے کہ حق بات قبول کرنے کی اس میں صلاحیت باقی نہیں رہتی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2534)

Share this: