احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: باب مَا جَاءَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقَاضِي
باب: قاضی اور قضاء کے سلسلے میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ارشادات۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1322
حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني، حدثنا المعتمر بن سليمان، قال: سمعت عبد الملك يحدث، عن عبد الله بن موهب، ان عثمان، قال لابن عمر: اذهب، فاقض بين الناس، قال: او تعافيني يا امير المؤمنين، قال: فما تكره من ذلك، وقد كان ابوك، يقضي، قال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من كان قاضيا، فقضى بالعدل فبالحري، ان ينقلب منه كفافا، فما ارجو بعد ذلك "، وفي الحديث قصة. وفي الباب: عن ابي هريرة. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث غريب، وليس إسناده عندي بمتصل، وعبد الملك الذي روى عنه المعتمر هذا هو عبد الملك بن ابي جميلة.
عبداللہ بن موہب کہتے ہیں کہ عثمان رضی الله عنہ نے ابن عمر رضی الله عنہما سے کہا: جاؤ (قاضی بن کر) لوگوں کے درمیان فیصلے کرو، انہوں نے کہا: امیر المؤمنین! کیا آپ مجھے معاف رکھیں گے، عثمان رضی الله عنہ نے کہا: تم اسے کیوں برا سمجھتے ہو، تمہارے باپ تو فیصلے کیا کرتے تھے؟ اس پر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جو قاضی ہوا اور اس نے عدل انصاف کے ساتھ فیصلے کئے تو لائق ہے کہ وہ اس سے برابر سرابر چھوٹ جائے (یعنی نہ ثواب کا مستحق ہو نہ عقاب کا)، اس کے بعد میں (بھلائی کی) کیا امید رکھوں، حدیث میں ایک قصہ بھی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث غریب ہے، میرے نزدیک اس کی سند متصل نہیں ہے۔ اور عبدالملک جس سے معتمر نے اسے روایت کیا ہے عبدالملک بن ابی جمیلہ ہیں،
۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7288) (ضعیف) (سند میں عبد الملک بن ابی جمیلہ مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف تخريج المشكاة (3743 / التحقيق الثاني) ، التعليق الرغيب (2 / 132) ، التعليق على الأحاديث المختارة رقم (348 و 349) // ضعيف الجامع الصغير (5799) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(1/1322) إسناده ضعيف ¤ عبدالملك بن أبى جميلة : مجھول (تق:4170)

سنن ترمذي حدیث نمبر: 1322M
حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثني الحسن بن بشر، حدثنا شريك، عن الاعمش، عن سعد بن عبيدة، عن ابن بريدة، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " القضاة ثلاثة: قاضيان في النار، وقاض في الجنة، رجل قضى بغير الحق، فعلم ذاك، فذاك في النار، وقاض لا يعلم فاهلك حقوق الناس، فهو في النار، وقاض قضى بالحق فذلك في الجنة ".
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قاضی تین قسم کے ہوتے ہیں: دو جہنمی، اور ایک جنتی، ایک وہ جو جان بوجھ کرنا حق فیصلے کرے، وہ جہنمی ہے، دوسرا جو نہ جانتا ہو اور لوگوں کے حقوق برباد کر دے، وہ بھی جہنمی ہے، اور تیسرا وہ قاضی ہے جو حق کے ساتھ فیصلے کرے وہ جنتی ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأقضیة 2 (3573)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 32 (2315)، (تحفة الأشراف: 1977-1977) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ کسی جاہل کو قاضی بنانا درست نہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف تخريج المشكاة (3743 / التحقيق الثاني) ، التعليق الرغيب (2 / 132) ، التعليق على الأحاديث المختارة رقم (348 و 349) // ضعيف الجامع الصغير (5799) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2/1322) إسناده ضعيف / د 3573 جه 2315 ¤ الأعمش وشريك القاضي عنعنا (تقدما: 169، 112)

Share this: