احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

30: باب مَا جَاءَ فِي اشْتِرَاطِ ظَهْرِ الدَّابَّةِ عِنْدَ الْبَيْعِ
باب: جانور بیچتے وقت اس پر سواری کی شرط لگا کر لینے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1253
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا وكيع، عن زكريا، عن الشعبي، عن جابر بن عبد الله، " انه باع من النبي صلى الله عليه وسلم بعيرا، واشترط ظهره إلى اهله ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روي من غير وجه، عن جابر، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، يرون الشرط في البيع جائزا، إذا كان شرطا واحدا، وهو قول:، احمد، وإسحاق، وقال بعض اهل العلم: لا يجوز الشرط في البيع ولا يتم البيع إذا كان فيه شرط.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے (راستے میں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک اونٹ بیچا اور اپنے گھر والوں تک سوار ہو کر جانے کی شرط رکھی لگائی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ اور بھی سندوں سے جابر سے مروی ہے،
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ بیع میں شرط کو جائز سمجھتے ہیں جب شرط ایک ہو۔ یہی قول احمد اور اسحاق بن راہویہ کا ہے،
۴- اور بعض اہل علم کہتے ہیں کہ بیع میں شرط جائز نہیں ہے اور جب اس میں شرط ہو تو بیع تام نہیں ہو گی۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع 43 (2097)، والاستقراض 1 (2385)، و 18 (2406)، والمظالم 26 (2470)، والشروط4 (2718)، والجہاد 49 (2861)، و 113 (2967)، صحیح مسلم/البیوع 42 (المساقاة 21)، (215)، والرضاع 16 57 و 58)، سنن ابی داود/ البیوع 77 (4641)، سنن ابن ماجہ/التجارات 29 (2205)، (تحفہ الأشراف: 2341)، و مسند احمد (3/299) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ بیع میں اگر جائز شرط ہو تو بیع اور شرط دونوں درست ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2205)

Share this: