احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: باب مَا جَاءَ فِي تَأْخِيرِ صَلاَةِ الْعَصْرِ
باب: نماز عصر دیر سے پڑھنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 161
حدثنا علي بن حجر، حدثنا إسماعيل ابن علية، عن ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن ام سلمة، انها قالت: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اشد تعجيلا للظهر منكم، وانتم اشد تعجيلا للعصر منه ".
ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ظہر میں تم لوگوں سے زیادہ جلدی کرتے تھے اور تم لوگ عصر میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے زیادہ جلدی کرتے ہو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ (تحفة الأشراف: 18184)، وانظر مسند احمد (6/289، 310) (صحیح) (تراجع الألبانی 606)

وضاحت: ۱؎: بعض لوگوں نے اس روایت سے عصر دیر سے پڑھنے کے استحباب پر استدلال کیا ہے، جب کہ اس میں کوئی ایسی دلیل نہیں جس سے عصر کی تاخیر کے استحباب پر استدلال کیا جائے، اس میں صرف اتنی بات ہے کہ ام سلمہ رضی الله عنہا کے جو لوگ مخاطب تھے وہ عصر میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے بھی زیادہ جلدی کرتے تھے، تو ان سے ام سلمہ نے یہ حدیث بیان فرمائی، اس میں اس بات پر قطعاً دلالت نہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم عصر دیر سے پڑھتے تھے کہ عصر کی تاخیر پراس سے استدلال کیا جائے، علامہ عبدالحئی لکھنوی التعليق الممجد میں لکھتے ہیں «هذا الحديث إنما يدل على أن التعجيل في الظهر أشد من التعجيل في العصر لا على استحباب التأخير» بلاشبہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نماز ظہر میں (اس کا وقت ہوتے ہی) جلدی کرنا، نماز عصر میں جلدی کرنے سے بھی زیادہ سخت حکم رکھتا ہے، نہ کہ تاخیر سے نماز ادا کرنے کے مستحب ہونے پر۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (6195 / التحقيق الثانى)

Share this: