احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

11: باب مَا جَاءَ فِي تَغْيِيرِ الْمُنْكَرِ بِالْيَدِ أَوْ بِاللِّسَانِ أَوْ بِالْقَلْبِ
باب: ہاتھ، زبان یا دل سے منکر (بری باتوں) کو روکنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2172
حدثنا بندار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، قال: اول من قدم الخطبة قبل الصلاة مروان، فقام رجل، فقال لمروان: خالفت السنة، فقال: يا فلان، ترك ما هنالك، فقال ابو سعيد: اما هذا فقد قضى ما عليه، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من راى منكرا فلينكره بيده، ومن لم يستطع فبلسانه، ومن لم يستطع فبقلبه، وذلك اضعف الإيمان "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ سب سے پہلے (عید کے دن) خطبہ کو صلاۃ پر مقدم کرنے والے مروان تھے، ایک آدمی نے کھڑے ہو کر مروان سے کہا: آپ نے سنت کی مخالفت کی ہے، مروان نے کہا: اے فلاں! چھوڑ دی گئی وہ سنت جسے تم ڈھونڈتے ہو (یہ سن کر) ابو سعید خدری رضی الله عنہ نے کہا: اس شخص نے اپنا فرض پورا کر دیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جو شخص کوئی برائی دیکھے تو چاہیئے کہ اس برائی کو اپنے ہاتھ سے بدل دے، جسے اتنی طاقت نہ ہو وہ اپنی زبان سے اسے بدل دے اور جسے اس کی طاقت بھی نہ ہو وہ اپنے دل میں اسے برا جانے ۱؎ اور یہ ایمان کا سب سے کمتر درجہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإیمان 20 (177)، سنن ابی داود/ الصلاة 248 (1140)، والملاحم 17 (4340)، سنن النسائی/الإیمان 17 (5012)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 155 (1275) (تحفة الأشراف: 4085)، و مسند احمد (3/10، 20، 40، 52، 53، 54، 92) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی: خود اس برائی سے الگ ہو جائے، اس کے ارتکاب کرنے والوں کی جماعت سے نکل جائے (اگر ممکن ہو)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1275)

Share this: