4: باب مَا جَاءَ فِي الاِسْتِيصَاءِ بِمَنْ يَطْلُبُ الْعِلْمَ
باب: علم (دین) حاصل کرنے والوں کے ساتھ خیر خواہی کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2650
حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا ابو داود الحفري، عن سفيان، عن ابي هارون العبدي، قال: كنا ناتي ابا سعيد فيقول: مرحبا بوصية رسول الله صلى الله عليه وسلم، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الناس لكم تبع وإن رجالا ياتونكم من اقطار الارضين يتفقهون في الدين فإذا اتوكم فاستوصوا بهم خيرا " , قال ابو عيسى: قال علي بن عبد الله: قال يحيى بن سعيد: كان شعبة يضعف ابا هارون العبدي، قال يحيى بن سعيد: ما زال ابن عون يروي، عن ابي هارون العبدي حتى مات، قال ابو عيسى: وابو هارون اسمه: عمارة بن جوين.
ابوہارون کہتے ہیں کہ ہم ابو سعید خدری رضی الله عنہ کے پاس
(علم دین حاصل کرنے کے لیے) آتے، تو وہ کہتے: اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کے مطابق تمہیں خوش آمدید، رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”لوگ تمہارے پیچھے ہیں
۱؎ کچھ لوگ تمہارے پاس زمین کے گوشہ گوشہ سے علم دین حاصل کرنے کے لیے آئیں گے تو جب وہ تمہارے پاس آئیں تو تم ان کے ساتھ بھلائی کرنا
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- علی بن عبداللہ بن المدینی نے کہا: یحییٰ بن سعید کہتے تھے: شعبہ ابوہارون عبدی کو ضعیف قرار دیتے تھے،
۲- یحییٰ بن سعید کہتے ہیں: ابن عون جب تک زندہ رہے ہمیشہ ابوہارون عبدی سے روایت کرتے رہے،
۳- ابوہارون کا نام عمارہ بن جوین ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة 22 (249) (تحفة الأشراف: 4262) (ضعیف) (سند میں ابو ہارون العیدی عمارة بن جوین مشہور کذابین میں سے ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی لوگ تمہارے افعال و اقوال کے تابع ہیں، چونکہ تم نے مجھ سے مکارم اخلاق کی تعلیم حاصل کی ہے، اس لیے تمہارے بعد آنے والے تمہارے مطیع و پیروکار ہوں گے اس لیے ان کی دلجوئی کرتے ہوئے ان کے ساتھ بھلائی کرنا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (249) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (50) ، المشكاة (215) ، ضعيف الجامع الصغير (1797) //
قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2650) إسناده ضعيف جدًا / جه 249 ¤ أبو هارون العبدي متروك (تقدم : 1950) و روي الحاكم (881 ح 298) بسند آخر عن أبى سعيد الخدري أنه قال: ”مرحبا بوصية رسول الله صلى الله عليه وسلم كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوصينا بكم“ وصححه الحاكم ووافقه الذهبي على شرط مسلم ! وفي سنده نظر . ¤ تعديلات ¤ و روي ابن أبى حاتم عن ابن مسعود رضى الله عنه : جاء صفوان بن عسال إلى النبى صلى الله عليه وسلم فقال: ”مرحبًا ماجاء بك؟ فقال: يا رسول الله ! جئت أطلب العلم ۔ قال : مرحبًا بطالب العلم، إن طالب العلم لتحف به الملائكة وتظله بأجنحتها ويركب بعضها بعضًا حتي يبلغوا السماء الدنيا من حبهم لما طلب۔“ (كتاب الجرح والتعديل 13/2، وسنده حسن)