احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: باب مَا جَاءَ فِي أَمْرُكِ بِيَدِكِ
باب: بیوی سے تیرا معاملہ تیرے ہاتھ میں ہے کہنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1178
حدثنا علي بن نصر بن علي، حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، قال: قلت لايوب: هل علمت ان احدا قال: في امرك بيدك إنها ثلاث، إلا الحسن، فقال: لا إلا الحسن، ثم قال: اللهم غفرا إلا ما حدثني قتادة، عن كثير مولى بني سمرة، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ثلاث، قال ايوب: فلقيت كثيرا مولى بني سمرة، فسالته فلم يعرفه، فرجعت إلى قتادة فاخبرته، فقال: نسي. قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث سليمان بن حرب، عن حماد بن زيد، وسالت محمدا، عن هذا الحديث، فقال: حدثنا سليمان بن حرب، عن حماد بن زيد بهذا وإنما هو، عن ابي هريرة موقوف ولم يعرف حديث ابي هريرة مرفوعا، ولم يعرف حديث ابي هريرة مرفوعا، وكان علي بن نصر حافظا صاحب حديث، وقد اختلف اهل العلم في امرك بيدك، فقال بعض اهل العلم: من النبي صلى الله عليه وسلم، وغيرهم منهم عمر بن الخطاب، وعبد الله بن مسعود هي واحدة، وهو قول: غير واحد من اهل العلم من التابعين ومن بعدهم، وقال: عثمان بن عفان، وزيد بن ثابت القضاء ما قضت، وقال: ابن عمر إذا جعل امرها بيدها وطلقت نفسها ثلاثا، وانكر الزوج، وقال: لم اجعل امرها بيدها، إلا في واحدة استحلف الزوج، وكان القول قوله: مع يمينه، وذهب سفيان، واهل الكوفة، إلى قول عمر، وعبد الله، واما مالك بن انس، فقال: القضاء ما قضت، وهو قول: احمد، واما إسحاق، فذهب إلى قول ابن عمر.
حماد بن زید کا بیان ہے کہ میں نے ایوب (سختیانی) سے پوچھا: کیا آپ حسن بصری کے علاوہ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں، جس نے «أمرك بيدك» کے سلسلہ میں کہا ہو کہ یہ تین طلاق ہے؟ انہوں نے کہا: حسن بصری کے۔ علاوہ مجھے کسی اور کا علم نہیں، پھر انہوں نے کہا: اللہ! معاف فرمائے۔ ہاں وہ روایت ہے جو مجھ سے قتادہ نے بسند «كثير مولى بني سمرة عن أبي سلمة عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے فرمایا: یہ تین طلاقیں ہیں۔ ایوب کہتے ہیں: پھر میں کثیر مولی بنی سمرہ سے ملا تو میں نے ان سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا مگر وہ اسے نہیں جان سکے۔ پھر میں قتادہ کے پاس آیا اور انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے کہا: وہ بھول گئے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف سلیمان بن حرب ہی کی روایت سے جانتے ہیں انہوں نے اسے حماد بن زید سے روایت کیا ہے،
۳- میں نے اس حدیث کے بارے میں محمد بن اسماعیل بخاری سے پوچھا تو انہوں نے کہا: ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا انہوں نے اسے حماد بن زید سے روایت کیا ہے اور یہ ابوہریرہ سے موقوفاً مروی ہے، اور وہ ابوہریرہ کی حدیث کو مرفوع نہیں جان سکے،
۴- اہل علم کا «أمرك بيدك» کے سلسلے میں اختلاف ہے، بعض صحابہ کرام وغیرہم جن میں عمر بن خطاب، عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہما بھی ہیں کہتے ہیں کہ یہ ایک (طلاق) ہو گی۔ اور یہی تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے کئی اہل علم کا بھی قول ہے،
۵- عثمان بن عفان اور زید بن ثابت کہتے ہیں کہ فیصلہ وہ ہو گا جو عورت کہے گی،
۶- ابن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: جب شوہر کہے کہ اس کا معاملہ اس (عورت) کے ہاتھ میں ہے، اور عورت خود سے تین طلاق قرار دے لے۔ اور شوہر انکار کرے اور کہے: میں نے صرف ایک طلاق کے سلسلہ میں کہا تھا کہ اس کا معاملہ اس کے ہاتھ میں ہے تو شوہر سے قسم لی جائے گی اور شوہر کا قول اس کی قسم کے ساتھ معتبر ہو گا،
۷- سفیان اور اہل کوفہ عمر اور عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہما کے قول کی طرف گئے ہیں،
۸- اور مالک بن انس کا کہنا ہے کہ فیصلہ وہ ہو گا جو عورت کہے گی، یہی احمد کا بھی قول ہے،
۹- اور رہے اسحاق بن راہویہ تو وہ ابن عمر رضی الله عنہما کے قول کی طرف گئے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطلاق 13 (2204)، سنن النسائی/الطلاق 11 (3439) (ضعیف) (سند میں کثیر لین الحدیث ہیں مگر حسن کا قول صحیح ہے، جس کی روایت ابوداود (برقم 2205) نے بھی کی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف، لكنه عن الحسن قوله: صحيح، ضعيف أبي داود (379) ، صحيح أبي داود (1914)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(1178) إسناده ضعيف / د 2204 ،2205، ن 3439

Share this: