احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

71: باب مَا جَاءَ إِذَا عَطِبَ الْهَدْىُ مَا يُصْنَعُ بِهِ
باب: ہدی کا جانور جب راستے میں مرنے لگے تو کیا کیا جائے؟
سنن ترمذي حدیث نمبر: 910
حدثنا هارون بن إسحاق الهمداني، حدثنا عبدة بن سليمان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن ناجية الخزاعي صاحب بدن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قلت: يا رسول الله كيف اصنع بما عطب من البدن ؟ قال: " انحرها ثم اغمس نعلها في دمها، ثم خل بين الناس وبينها فياكلوها ". وفي الباب عن ذؤيب ابي قبيصة الخزاعي. قال ابو عيسى: حديث ناجية حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم، قالوا في هدي التطوع إذا عطب: لا ياكل هو ولا احد من اهل رفقته، ويخلى بينه وبين الناس ياكلونه، وقد اجزا عنه. وهو قول الشافعي، واحمد، وإسحاق، وقالوا: إن اكل منه شيئا غرم بقدر ما اكل منه، وقال بعض اهل العلم: إذا اكل من هدي التطوع شيئا فقد ضمن الذي اكل.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں کی دیکھ بھال کرنے والے ناجیہ خزاعی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جو اونٹ راستے میں مرنے لگیں انہیں میں کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: انہیں نحر (ذبح) کر دو، پھر ان کی جوتی انہیں کے خون میں لت پت کر دو، پھر انہیں لوگوں کے لیے چھوڑ دو کہ وہ ان کا گوشت کھائیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ناجیہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ذویب ابو قبیصہ خزاعی رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ نفلی ہدی کا جانور جب مرنے لگے تو نہ وہ خود اسے کھائے اور نہ اس کے سفر کے ساتھی کھائیں۔ وہ اسے لوگوں کے لیے چھوڑ دے، کہ وہ اسے کھائیں۔ یہی اس کے لیے کافی ہے۔ یہ شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر اس نے اس میں سے کچھ کھا لیا تو جتنا اس نے اس میں سے کھایا ہے اسی کے بقدر وہ تاوان دے،
۴- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب وہ نفلی ہدی کے جانور میں سے کچھ کھا لے تو جس نے کھایا وہ اس کا ضامن ہو گا۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الحج 19 (1762)، سنن ابن ماجہ/المناسک 101 (3106) (تحفة الأشراف: 11581)، موطا امام مالک/الحج 47 (148)، مسند احمد (4/33)، سنن الدارمی/المناسک 66 (1950) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3106)

Share this: