احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

40: باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَازَةِ وَالشَّفَاعَةِ لِلْمَيِّتِ
باب: نماز جنازہ اور میت کے لیے شفاعت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1028
حدثنا ابو كريب، حدثنا عبد الله بن المبارك، ويونس بن بكير، عن محمد بن إسحاق، عن يزيد بن ابي حبيب، عن مرثد بن عبد الله اليزني، قال: كان مالك بن هبيرة إذا صلى على جنازة، فتقال الناس عليها جزاهم ثلاثة اجزاء، ثم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى عليه ثلاثة صفوف فقد اوجب ". قال: وفي الباب، عن عائشة، وام حبيبة، وابي هريرة، وميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم. قال ابو عيسى: حديث مالك بن هبيرة حديث حسن، هكذا رواه غير واحد، عن محمد بن إسحاق، وروى إبراهيم بن سعد، عن محمد بن إسحاق هذا الحديث، وادخل بين مرثد، ومالك بن هبيرة رجلا، ورواية هؤلاء اصح عندنا.
مرثد بن عبداللہ یزنی کہتے ہیں کہ مالک بن ہبیرہ رضی الله عنہ جب نماز جنازہ پڑھتے اور لوگ کم ہوتے تو ان کی تین صفیں ۱؎ بنا دیتے، پھر کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جس کی نماز جنازہ تین صفوں نے پڑھی تو اس نے (جنت) واجب کر لی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- مالک بن ہبیرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اسی طرح کئی لوگوں نے محمد بن اسحاق سے روایت کی ہے۔ ابراہیم بن سعد نے بھی یہ حدیث محمد بن اسحاق سے روایت کی ہے۔ اور انہوں نے سند میں مرثد اور مالک بن ہبیرہ کے درمیان ایک شخص کو داخل کر دیا ہے۔ ہمارے نزدیک ان لوگوں کی روایت زیادہ صحیح ہے،
۳- اس باب میں عائشہ، ام حبیبہ، ابوہریرہ اور ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الجنائز 143 (3166)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 19 (1490)، (تحفة الأشراف: 11208)، مسند احمد (4/79) (حسن) (سند میں ’’ محمد بن اسحاق ‘‘ مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، البتہ مالک بن ہبیرہ رضی الله عنہ کا فعل شواہد اور متابعات کی بنا پر صحیح ہے)

وضاحت: ۱؎: صف کم سے کم دو آدمیوں پر مشتمل ہوتی ہے زیادہ کی کوئی حد نہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1490) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (327) مع اختلاف في اللفظ، ضعيف الجامع (5087 و 5668) ، أحكام الجنائز (100) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / د 3166 ، جه:1490

Share this: