احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: باب مَا جَاءَ أَنَّ الْحَيَاءَ مِنَ الإِيمَانِ
باب: حیاء ایمان کا ایک حصہ ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2615
حدثنا ابن ابي عمر، واحمد بن منيع، المعنى واحد، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر برجل وهو يعظ اخاه في الحياء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الحياء من الإيمان " , قال احمد بن منيع في حديثه: إن النبي صلى الله عليه وسلم سمع رجلا يعظ اخاه في الحياء , قال: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب عن ابي هريرة , وابي بكرة , وابي امامة.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے گزرے وہ اپنے بھائی کو حیاء (شرم اور پاکدامنی) اختیار کرنے پر نصیحت کر رہا تھا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بطور تاکید) فرمایا: حیاء ایمان کا ایک حصہ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- احمد بن منیع نے اپنی روایت میں کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حیاء کے بارے میں اپنے بھائی کو پھٹکارتے ہوئے سنا،
۳- اس باب میں ابوہریرہ، ابوبکرہ اور ابوامامہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإیمان 16 (24)، والأدب 77 (6118)، صحیح مسلم/الإیمان 12 (36)، سنن ابی داود/ الأدب 7 (4795)، سنن النسائی/الإیمان 27 (5036)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 9 (58) (تحفة الأشراف: 6828)، وط/حسن الخلق 2 (10)، و مسند احمد (2/56، 147) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے حیاء کی فضیلت و اہمیت ثابت ہے، ایک باحیاء انسان اپنی زندگی میں حیاء سے پورا پورا فائدہ اٹھاتا ہے، کیونکہ حیاء انسان کو گناہوں سے روکتی اور نیکیوں پر آمادہ کرتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (58)

Share this: