احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

39: باب مَا جَاءَ فِي الْفَىْءِ
باب: مال فے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1719
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو بن دينار، عن ابن شهاب، عن مالك بن اوس بن الحدثان، قال: سمعت عمر بن الخطاب، يقول: كانت اموال بني النضير مما افاء الله على رسوله مما لم يوجف المسلمون عليه بخيل ولا ركاب، وكانت لرسول الله صلى الله عليه وسلم خالصا، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يعزل نفقة اهله سنة، ثم يجعل ما بقي في الكراع والسلاح عدة في سبيل الله "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وروى سفيان بن عيينة هذا الحديث، عن معمر، عن ابن شهاب.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اسود کے قبیلہ بنی نضیر کے اموال ان میں سے تھے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور «فے» ۱؎ عطا کیا تھا، اس کے لیے مسلمانوں نے نہ تو گھوڑے دوڑائے تھے اور نہ ہی اونٹ، یہ پورے کا پورا مال خالص اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کے لیے اس میں سے ایک سال کا خرچ الگ کر لیتے، پھر جو باقی بچتا اسے جہاد کی تیاری کے لیے گھوڑوں اور ہتھیاروں میں خرچ کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- سفیان بن عیینہ نے اس حدیث کو معمر کے واسطہ سے ابن شہاب سے روایت کیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجہاد 80 (2904)، وتفسیر الحشر 3 (4885)، صحیح مسلم/الجہاد 15 (1757)، سنن ابی داود/ الخراج والإمارة 19 (2965)، (تحفة الأشراف: 10631)، و مسند احمد (1/25) (وانظر أیضا حدیث رقم 1610) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: «فئی»: وہ مال ہے جو کافروں سے جنگ کیے بغیر مسلمانوں کے ہاتھ آئے، یہ مال آپ کے لیے خاص تھا، مال غنیمت نہ تھا کہ مجاہدین میں تقسیم کیا جاتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (341) ، صحيح أبي داود (2624 - 2626)

Share this: