احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: باب مَا جَاءَ فِي تَعْجِيلِ الإِفْطَارِ
باب: افطار میں جلدی کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 699
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن سفيان، عن ابي حازم ح. قال: واخبرنا ابو مصعب قراءة، عن مالك، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزال الناس بخير ما عجلوا الفطر ". قال: وفي الباب عن ابي هريرة، وابن عباس، وعائشة، وانس بن مالك. قال ابو عيسى: حديث سهل بن سعد حديث حسن صحيح، وهو الذي اختاره اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم استحبوا تعجيل الفطر، وبه يقول الشافعي، واحمد، وإسحاق.
سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ برابر خیر میں رہیں گے ۱؎ جب تک کہ وہ افطار میں جلدی کریں گے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- سہل بن سعد رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابن عباس، عائشہ اور انس بن مالک رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اور یہی قول ہے جسے صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم نے اختیار کیا ہے، ان لوگوں نے افطار میں جلدی کرنے کو مستحب جانا ہے اور اسی کے شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی قائل ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصوم 45 (1957)، (تحفة الأشراف: 4746)، موطا امام مالک/الصیام 3 (6)، مسند احمد (5/337، 339) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح مسلم/الصیام 9 (1098)، وسنن ابن ماجہ/الصیام 24 (1697)، مسند احمد (5/331، 334، 336)، وسنن الدارمی/الصوم 11 (1741) من غیر ہذا الطریق۔

وضاحت: ۱؎: «خیر» سے مراد دین و دنیا کی بھلائی ہے۔
۲؎: افطار میں جلدی کریں گے، کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سورج ڈوبنے سے پہلے روزہ کھول لیں گے، بلکہ مطلب یہ ہے کہ سورج ڈوبنے کے بعد روزہ کھولنے میں تاخیر نہیں کریں گے جیسا کہ آج کل احتیاط کے نام پر کیا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (917)

Share this: